جبری لاپتہ ظہیر احمد کے لواحقین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فورسز سی ٹی ڈی پر ایف آئی آر درج کرنے اور ظہیر احمد کی بازیابی کے لیے پندرہ دنوں کی مہلت دینے کے بعد ہم نے اپنا احتجاج ختم کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پندرہ دنوں کے اندر اندر ظہیر احمد کو بازیاب نہیں کیا گیا تو لواحقین کی طرف سے نہ صرف کوئٹہ بلکہ پورے بلوچستان میں ایک وسیع تحریک شروع کریں گے۔
لواحقین نے بیان میں کہا کہ ہم بے حد شکریہ ادا کرتے ہیں بلوچ عوام کی اور خاص کر کوئٹہ کے ماؤں و بہنوں اور بھائیوں کے جنہوں نے ہماری بھرپور مدد کی اور ساتھ دیا۔ اس کے علاوہ تمام سیاسی دوستوں اور رہنماؤں نے ہمارے ساتھ دیکر اس دکھ و درد میں دن و رات ہماری حوصلہ افزائی کی اور خود اذیتیں سہہ کر بھی پیچھے نہیں ہٹیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہی امید کرتے ہیں کہ اگر حکومت نے ظہیر احمد کو پندرہ دنوں کے اندر اندر بازیاب نہیں کیا تو اسی طرح سب ہمارے ساتھ ہونگے۔
خیال رہے ظہیر احمد کو 27 جون 2024 کو کوئٹہ سے جبری لاپتہ کیا گیا وہ سرکاری نوکری کرتے ہیں۔ ظہیر احمد کی جبری گمشدگی کے خلاف لواحقین نے پریس کانفرنس سمیت سریاب روڈ پر دس دن تک احتجاجی دھرنا دیا جبکہ گذشتہ دنوں مظاہرین نے ریڈ زون کی جانب احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کو دو مقامات پر پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس تشدد اور فائرنگ سے متعدد مظاہرین زخمی اور کئی کو گرفتار کیا گیا۔ مظاہرین پر تشدد اور ظہیر احمد کی عدم بازیابی کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ریڈ زون میں دھرنا دیا جہاں بعدازاں لواحقین اور حکام کے دھرنا مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد احتجاج کو پندرہ روز کیلئے موخر کیا گیا۔