نہتے بلوچ خواتین پر تشدد فسطائیت اور فاشزم کی یاد تازہ کی جارہی ہیں ۔ اسد اللہ بلوچ

214

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی صدر اور رکن بلوچستان اسمبلی اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ جمہوریت کے دعویدار آمریت کی نشانی دکھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مظلوم بلوچ نہتے خواتین پر آنسو گیس فائرنگ کرنا یہ فسطائیت اور فاشزم کی یاد تازہ کی جارہی ہیں۔ کیا اس ملک میں فریاد کرنا بھی شجر ممنوعہ ہے اپنے لخت جگر کو تلاش کرنا گناہ ہے کیا ان مظلوم ماؤں کے آنسو کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ کیا اس ریاست میں حق اور سچ بولنے پر پابندی لگی ہوئی ہے؟ کیا ایک ماں کو اپنے بیٹے کی تلاش اور وقت کے حکمرانوں سے انصاف مانگنا کوئی جرم ہے؟ حالیہ بجٹ میں 84 ارب روپے رکھی گئی تھی امن اور امان کے نام پر اور 75 ارب روپے پولیس اور لیویز کی تنخواہوں پے وہ پیسہ جو غریب عوام کے ٹیکسوں سے جمع ہوتے ہیں۔ ان ٹیکسوں کے پیسوں سے آنسو گیس ، گولیاں خرید کر کے نہتے خواتین پر فائرنگ کرنا پرامن مظاہروں پر تشدد کرنا اور پولیس کی غنڈا گردی فاشسٹ حکمرانوں کا طرز عمل اختیار کرنا۔ اس عمل سے ہمیشہ نفرتیں بڑھتی گئی خلیج بڑھتا گیا۔ انارکی پیدا ہوا۔ اور غیر یقینی کیفیت پیدا کی جا رہی ہے پرامن مظاہرین دلیل سے بات کر رہے ہیں اور حکمرانوں کی ذمہ داری یہ ہے کہ ان کا جواب دلیل کے ساتھ دیں یہ لاٹھی گولی کی سرکار جس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے نہتے عوام پر لاٹھی گولی برسانا۔ یہ فلسطین کی پٹی تو نہیں ہے احتجاج کرنا اس ملک میں آرٹیکل 19 اور آرٹیکل 14 میں صاف لکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہ کس کے آرڈر پر فائرنگ ہوا کس کے آرڈر پر شیل فائر کیا گیا۔ اس کو بھی سامنے لایا جائے۔ آرڈر دینے والے کون ہیں بلوچستان کے پولیس کو بھی یہ احساس ہونا چاہیے کہ وہ اپنے ماں اور بہنوں پر کسی غیر قانونی آرڈر کو فالو نہ کریں۔ جس آرڈر پر یہاں خون خرابہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ لہذا بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ گرفتار شدہ لوگوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے جائز مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کی جائے۔ چاکر کے سرزمین کے ماؤں کی آنسو اس سرزمین پر بہت گر گئے چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے پر زور مطالبہ ہے کہ ہزاروں لاکھوں کے گرتی ہوئی ماؤں کے آنسو کا حساب لیا جائے اگر عدالتوں میں انصاف نہیں ملے۔ تو بلوچستان کے عوام کے عدالت اپنے ماﺅں کے آنسو کا احساب ایک دن ضرور لے گا۔

اسد اللہ بلوچ نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ اتفاق اور اتحاد کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور اپنے آئینی اور قانونی حقوق کی خاطر سلامتی کے ساتھ اتفاق اور یکجہتی کے ساتھ جدوجہد میں شامل ہو جائیں۔ ظالم حکمرانوں کو یہ پیغام دیں کہ آپ کے آنسو گیس کے شیل اور گولیاں ختم ہو جائے گی مگر فتح حق اور سچائی کی ہوگی۔