لاپتہ افراد کے لواحقین اور دیگر خواتین پر تشدد اور فائرنگ قبضہ گیر پاکستان کی شکست کا واضح ثبوت ہے۔ بی ایس او آزاد

125

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں قابض فورسز کئی سالوں سے جبری گمشدگی کو بطور پالیسی استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو زندان کی نظر کر رہی ہیں اور جب پاکستان کی ان غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے خلاف بلوچستان سے لواحقین پرامن احتجاج پر نکلتے ہیں تو ان کے خلاف ریاست تشدد اور بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ قوم کے حوالے سے اپنی سوچ کو واضح کر دیتی ہے۔ قبضہ گیر اس وقت تشدد کا سہارہ لیتے ہوئے بلوچستان پر اپنے قبضے کو قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ کوئی بھی قابض طاقت اور تشدد سے کسی بھی قوم کو زیر کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ ریاستی تشدد کے خلاف بلوچ قوم کا ابھرتا سیاسی شعور ریاست کی شکست اور بلوچ قومی مزاحمت اور جہدِ آزادی کے فلسفے پر یقین اور ایمان کی واضح مثال ہے۔

ترجمان نے کہاکہ قابض پاکستانی فورسز نے گزشتہ کئی دنوں سے احتجاج پر بیٹھے لاپتہ ظہیر احمد کی فیملی کے پرامن احتجاج پر آج یلغار کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اپنا مکروہ چہرہ دکھا دیا ہے۔ ایک طرف جہاں پاکستان نے بلوچستان کو اپنی کالونی بناکر لوٹ مار مچا رکھی ہے جبکہ دوسری جانب بے گناہ افراد کو اٹھا کر قید کرکے انہیں زندہ غائب کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ظہیر احمد کو گزشتہ مہینے شال سے لاپتہ کیا گیا جس کے خلاف لواحقین نے سریاب روڈ پر دھرنا دے دیا اور گزشتہ گیارہ دنوں سے وہ ظہیر کی غیر قانونی جبری گمشدگی کے خلاف دھرنا دیے بیٹھے تھے اور ریاست کی جانب سے کسی بھی طرح کی رسپانس نہ ملنے کے خلاف آج ریڈ زون کی جانب گئے تھے جہاں ریاستی فورسز نے ایک مرتبہ سریاب اور دوسری مرتبہ ریڈ زون میں ان پر وار کرتے ہوئے تقریبا 6 افراد جن میں ایک خواتین بھی شامل ہے کو گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جبکہ کئی خواتین کو حراست میں لیکر پولیس تھانے میں بند کر دیا ہے، جبکہ کئی مظاہرین آنسو گیس اور شیلنگ کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں۔ بلوچ خواتین پر اس طرح کی بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قابض ریاست بلوچستان میں اپنے قبضے کے فسلفے کو واضح کر رہی ہے۔

بیان کے آخر میں انسانی حقوق کے اداروں اور بلخصوص بلوچ قوم پر زور دیتے ہیں کہ وہ قابض کے ان ہتھکنڈوں کا شکار بننے کے بجائے ان کے خلاف مزاحمت کا راستہ اپنائیں۔ کیونکہ ہمیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ جب تک بلوچستان میں قابض پاکستان کا قبضہ قائم رہے گا بلوچ قوم کے خلاف ریاستی یلغار میں اضافہ ہوتا جائے گا اور بلوچ قوم کی تذلیل کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ بلوچ قوم کو قابض فورسز کے ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف تمام ذرائع جدوجہد کو بروے کار لانا چاہیے۔ جب تک بلوچ قوم قابض کے ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف اجتماعی مزاحمت کا راستہ اپنا کر قابض کے ظالم اور جابرانہ ہتھکنڈوں کے خلاف عملی طور پر ردعمل نہیں دے گی اور خاموشی اختیار کرے گی تب تک قبضہ گیر تشدد اور طاقت پر مبنی اپنی پالیسیوں کو آگے لے جاتی رہی گی۔