فرنٹ لائن ڈیفنڈرز کی گوادر کی ناکہ بندی کے خاتمے اور مظاہرین کے رہائی کا مطالبہ

277

‎فرنٹ لائن ڈیفنڈرز نے 28 جولائی 2024 کو گوادر میں بلوچ قومی اجتماع میں شریک انسانی حقوق کے کارکنوں اور پرامن مظاہرین کے خلاف پاکستانی فورسز کے تشدد کی مذمت کی ہے۔

آئرلینڈ میں قائم انسانی حقوق کے ادارے فرنٹ لائن ڈیفینڈرز نے جاری کردہ اپنے ایک رپورٹ میں بتایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ اس پرامن تقریب کا مقصد بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا تھا۔

بلوچستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز اداروں نے گوادر جلسے میں شرکت کے لئے جانے والے نہتے شہریوں پر براہ راست گولیاں چلائی، جس کے نتیجے میں متعدد شہری زخمی اور کم از کم دو ہلاکتیں ہوئیں۔

ادارے کے مطابق گوادر میں پرامن جلسے کا مقصد فقط بلوچستان میں ریاستی بدانتظامی، شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور جاری تشدد کے ساتھ ساتھ گوادر میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے باعث پیدا ہونے والے مقامی باشندوں کی حقیقی حالت زار جیسے مسائل کی طرف توجہ مبذول کروانا تھا-

اور اسکے ساتھ ساتھ بلوچستان میں ہونے والے مظاہروں پر تشدد کے خاتمے، ریاستی زیادتیوں کا احتساب، جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی، حراست میں لیے گئے مظاہرین کی رہائی اور گوادر کی ناکہ بندی ختم کرنے کے مطالبات شامل تھے۔

تنظیم کے مطابق پاکستانی فورسز نے انسانی حقوق کے کارکنان کو نشانہ بنایا، جن میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور 2024 فرنٹ لائن ڈیفنڈرز ایوارڈ یافتہ سمی دین بلوچ بھی شامل ہیں۔ مزید برآں، 29 جولائی کو، مسلح اہلکاروں نے مبینہ طور پر سمی دین بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ، اور صباقت اللہ عبدالحق کو حراست میں لیا تھا جن کے بارے میں ان کے اہل خانہ یا ساتھیوں کو تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے-

ان واقعات کے علاوہ، تنظیم نے انسانی حقوق کے کارکنوں حفیظ بلوچ، سیما بلوچ، اور 17 سالہ ماہ زیب بلوچ کے لیے تشویش کا اظہار کیا، جو 29 جولائی سے لاپتہ ہیں تنظیم کے مطابق ان شرکاء کو مبینہ طور پر جھوٹے قانونی الزامات اور دیگر انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے-

رپورٹ میں ایف ایل ڈی نے کہا ہے کہ گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اجتماع سے قبل پاکستانی فورسز اور حکام نے اہم شاہراہیں بند کر دیں اور ٹرانسپورٹرز کو دھمکیاں دیں کہ وہ شرکاء کو گوادر نا لے جائیں، تقریب کے دوران، شرکاء کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ اہم اضلاع میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی بلیک آؤٹ نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا، جس سے ان شہروں میں ضروری سامان اور خوراک کی قلت کے خدشات بڑھ گئے ہیں-

فرنٹ لائن ڈیفنڈرز نے پاکستانی حکومت سے پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال بند کرنے اور حراست میں لیے گئے افراد کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کریں۔

انہوں نے گوادر کی ناکہ بندی کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور علاقے میں اشیائے خوردونوش کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔