حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی سے متعلق اپنی تجویز کے بارے میں اسرائیل کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔ فلسطینی گروپ کے دو عہدے داروں نے یہ بات غزہ میں نو ماہ سے جاری جنگ ختم کرنے کے امریکی منصوبے کا ایک کلیدی حصہ قبول کرنے کے پانچ روز کے بعد اتوار کو کہی ہے۔
حماس کے دو عہدیداروں میں سے ایک نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ’’ہم نے ثالثوں کو اپنے جواب سے آگاہ کر دیا ہے اور اب ہم قابض فورسز کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے تین مرحلوں پر مشتمل یہ منصوبہ مئی کے آخر میں پیش کیا تھا اور قطر اور مصر اس منصوبے کی ثالثی کر رہے ہیں۔
منصوبے کا مقصد جنگ کا خاتمہ اور 120 اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی ہے۔
جنگ بندی کی بات چیت سے آگاہی رکھنے والے ایک فلسطینی عہدے دار نے بتایا ہے کہ اسرائیل قطری ثالثوں سے بات چیت کر رہا ہے۔
حماس کے ایک عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ انہوں نے حماس کے جواب پر ان (اسرائیل) سے بات کی ہے اور انہوں( ثالثوں) نے وعدہ کیا ہے کہ وہ چند روز میں انہیں اسرائیل کے ردعمل سے آگاہ کر دیں گے۔
اسرائیلی حکومت نے اپنی بات چیت کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
حماس مستقل جنگ بندی کی شرط سے دستبردار
حماس نے، جس کا غزہ پر کنٹرول رہا ہے، اپنے اس کلیدی مطالبے سے دستبردار ہوگئی ہے کہ اسرائیل معاہدے پر دستخط سے قبل مستقل جنگ بندی کا وعدہ کرے۔ اس کی بجائے حماس نے کہا ہے کہ وہ چھ ہفتے کے پہلے مرحلے میں مذاکرات کو یہ مقصد حاصل کرنے کی اجازت دے گی۔
حماس کے ایک ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہفتے کے روز یہ بات ’رائٹرز‘ کو بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بات چیت پرائیویٹ ہے۔
امن کی کوششوں سے آگاہی رکھنے والے ایک فلسطینی عہدے دار نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اسے قبول کر لیتا ہے تو معاہدے کا ایک طریقہ کار طے ہو سکتا ہے جس سے جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اس معاملے سے واقف ایک ذریعے نے بتایا کہ امریکی سینٹرل انٹیلی جینس ایجنسی کے ڈائریکٹر ولیم برنز آئندہ ہفتے مذاکرات کے لیے قطر جائیں گے۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کو غزہ میں جنگ کو نو ماہ مکمل ہو گئے ہیں۔
یرغمالوں کی رہائی کے لیے اسرائیل میں مظاہرے
اسرائیل میں اتوار کے روز مظاہرین حکومت پر یہ زور دینے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے کہ وہ غزہ میں قید یرغمالوں کو واپس لانے کے لیے کوئی معاہدہ کرے۔
مظاہرین نے ملک بھر میں رش کے اوقات میں چوراہوں پر ٹریفک کو روک دیا، سیاست دانوں کے گھروں کے باہر دھرنا دیا اور تل ابیب یروشلم ہائی پر ٹائروں کو آگ لگا کر بند کر دیا جسے بعد ازاں پولیس نے کھول دیا۔
غزہ حملوں میں 15 افراد ہلاک
ایک اور خبر کے مطابق اتوار کے روز غزہ کی پٹی میں، جس کا زیادہ تر حصہ اب ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو چکا ہے، لڑائی جاری رہی۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی فوج کے مختلف حملوں میں کم از کم 15 افراد مارے گئے۔
صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ کے قصبے زویدہ میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو ئے جب کہ مغربی غزہ میں ایک مکان پر فضائی حملے میں چھ لوگ مارے گئے۔
مصر کے ساتھ جنوبی سرحد پر واقع رفح کے وسطی اور شمالی علاقوں میں اسرائیلی فوج نے ٹینکوں سے حملے تیز کر دیے ہیں ۔ صحت کے حکام کے مطابق شہر کے مشرقی حصے میں اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تین فلسطینیوں کی لاشیں ملی ہیں۔
30 مسلح فلسطینیوں کی ہلاکت کا دعویٰ
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ اس نے رفح میں زمینی اور فضائی حملوں میں 30 مسلح فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔
فوج کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے مشرقی مضافاتی علاقے شجائیہ میں کئی مسلح فلسطینیوں کو ہلاک کیا اور وہاں موجود ہتھیار اور گولا بارود برآمد کر لیا۔
حماس اور اسلامی جہاد کے مسلح ونگز نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی میں کئی مقامات پر ٹینک شکن راکٹوں اور مارٹر بموں سے اسرائیلی فورسز کو نشانہ بنایا۔