آواران کے رہائشی خواتین نے جمعرات کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف قائم احتجاجی کیمپ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضلع آواران گذشتہ کئی عرصے سے ایک غیر یقینی صورتحال سے گزر رہا ہے اور روز حالات بگاڑ کی جانب جارہے ہیں ، آئے روز نامعلوم افراد عام شہریوں کو اغواء کرتے ہیں اور بعد میں ان پہ بے گناہ تشدد کرکے ذہنی مریض بنا کر چھوڑتے ہیں یا پھر ان کو کسی مقابلے میں مسلح دیکھا کر بے گناہ ماروائے آئین و قانون شہید کر دیتے ہیں جس کے کئی مثالیں موجود ہے ۔
انہوں نے کہاکہ عبدالحئی بلوچ ولد حاجی محمد اسلم جو کے پیشے سے ایک آپریشن تھیٹر اسسٹنٹ ہیں اور گذشتہ کئی سالوں سے آواران جیسے دور افتادہ علاقے میں عوام کی خدمت کررہا ہے کو 1 جون کو ڈیوٹی سر انجام دیتے ہوئے ایف سی اہلکاروں نے آواران نوندہادہ سے اغواء کرکے نامعلوم مقام منتقل کیا ، ہم نے اغواء کے خلاف ضلع میں تمام ذمہ دارانہ کو رابطہ کیا اور عبدالحئی کی بازیابی میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی، پولیس لیویز سمیت سول انتظامیہ بھی تسلیاں دینے سے آگے کوئی کام نہیں کررہے اور ناہی 32 دنوں کے بعد بھی ابھی تک کسی عدالت میں پیش نہیں کیا جہاں ہمارے خدشات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ عبدالحئی بلوچ ایک ملازم تھے جو تنخواہ سے اپنے گزر بسر کرتے تھے اور اپنے گھر کے واحد کفیل ہے، گھر کے تمام افراد اس پہ منحصر کرتے ہیں ہم آپ صحافی حضرات سے گزارش کرتے ہیں کہ کردار ادا کرکے عبدالحئی بلوچ کو ایف سی کی وردی میں ملبوس افراد اغواء کرکے لے گئے ہیں اور ان کے جان کو اس وقت شدید خطرات لاحق ہیں ان کی بازیابی میں ہم آپ سب کے مدد کے منتظر ہیں ۔