رواں مہینے کوئٹہ سریاب سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لئے کوئٹہ میں احتجاج جاری ہے ۔
آج ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاجی ریلی میں شرکت اور دھرنا دیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ریڈ زون کے احاطے ہاکی چوک میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 مظاہرین تا حال گرفتار ہیں ، کوئٹہ کی پولیس نے اسلام آباد پولیس جیسا رویہ رکھا، مطالبات کے حصول تک دھرنا جاری رہے گا۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اسی طرح منظم ہوکر ایک ساتھ رہیں حکومت موبائل نیٹ ورک بند کرنے جارہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت سنجیدہ ہوجائے وگرنہ یہ عوامی سیلاب آگے جاکر اپنا راستہ خود بنائے گی ہم پرامن لوگ ہیں جن فوجیوں نے خواتین کی شلواریں کھنچی ہیں یہ وہاں بھی جاسکتی ہیں ۔
انہوں کہاکہ ہمارا احتجاج ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لئے ہے ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔
خیال رہے گذشتہ روز لاپتہ ظہیر احمد کیلئے نکالی گئی ریلی کو دو مقامات پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران مظاہرین پر فائرنگ سے 9 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج سمیت آنسو گیس شیلنگ کی جس کے بعض کئی مظاہرین زخمی ہوگئے جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں جبکہ دوران تشدد خواتین کی چادریں کھینچی گئی۔