شہزاد بلوچ کے لواحقین کی جانب سے شہداء زیارت کی دوسری برسی کے موقع پر ریفرنس کا انعقاد کیا گیا اس موقع پر لواحقین سمیت دیگر نے شرکت کی۔
مقررین نے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید شہزاد بلوچ 04 جون 2022 کو موسیٰ کالونی پولی ٹیکنک کالج کے قریب اپنے دیگر دو ساتھیوں عتیق بلوچ اور احمد بلوچ کے ہمراہ سول کپڑوں میں ملبوس فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہوئے تھے بعد ازاں 15 جولائی 2022 کو شہزاد بلوچ، ڈاکٹر مختار کو دیگر نو لاپتہ افراد سمیت ایک جعلی مقابلے میں زیارت کے قریب شہید کر دیا گیا۔
ریفرنس سے شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے بلوچستان کے بے گناہ بلوچوں کو اغوا کر کے اپنے اذیت خانوں میں اذیتیں دے کر ان کے نیم مردہ جسموں کو گولیوں سے چلنی کر کے ویرانیوں میں پھینکا جاتا ہے یا انہیں شدید اذیتیں دے کر نیم زندہ حالت میں چھوڑ دیا جاتا ۔
شہزاد بلوچ کی ہمشیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ تمام شہداء قلات کے اہل خانہ اور قلات کے دیگر نظریاتی طلباء و طالبات کا شکریہ ادا کرتی ہوں جو آج شہداء ء زیارت کی دوسری برسی کے مناسبت سے منعقد کی گئی ریفرنس میں شرکت کی، آپ احباب کو دیکھ کر آج مجھے محسوس ہو رہی ہے کہ ہم اکیلے نہیں آپ سب ہمارے ساتھ ہیں، شہزاد صرف ایک گھر کا بیٹا نہیں بلکہ کہ وہ بلوچ قوم کا بیٹا تھا۔ آئے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم اپنے شہیداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے لاپتہ اسیروں کی آواز بنے۔
شہداء زیارت کے یاد میں شہید شہزاد بلوچ کے لواحقین کی جانب سے ایصالِ ثواب کے لئے قرآن خوانی بھی کی گئی اور آخر میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔