سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں گرفتار ظاہر کئے گئے افراد جبری لاپتہ کارکن ہیں- سورٹھ لوہار

336

سی ٹی ڈی حیدرآباد کا کوٹری میں مقابلہ اور حیدرآباد میں پریس کانفرنس جھوٹی ہے، جھوٹے مقابلے میں ظاہر کیئے گئے دونوں افراد پہلے سے زیر حراست تھیں- سورٹھ لوہار

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار نے سی ٹی ڈی حیدرآباد کے گذشتہ شب کوٹری میں کیئے گئے مبینہ مقابلے اور حیدرآباد پریس کانفرنس کرتے ہوئے گرفتاریوں کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ “سی ٹی ڈی” کا  کوٹری میں مقابلہ اور حیدرآباد میں پریس کانفرنس جھوٹی ہے-

سورٹھ لوہار کے مطابق مقابلے میں ظاہر کیئے گئے دونوں قومپرست کارکنان شوکت ملوکھانی اور نعیم ملوکھانی ایک سال سے جبری لاپتہ تھیں، جن کی گذشتہ شب کوٹری چاول گودام کے قریب ایک جھوٹے مقابلے میں گرفتاری ظاہر کی گئی-

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے رہنماء کے مطابق سی ٹی ڈی نے یک اور شخص ساجن ملوکھانی کی فرار ہونے کا بھی جھوٹا دعویٰ کیا جو خود 28 اگست 2023 سے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں حیدرآباد سے جبری لاپتہ ہے ہمیں خدشہ ہے کہ جبری لاپتا شاگرد ساجن ملوکھانی کو کسی جعلی مقابلے میں جانی نقصان پہنچایا جائے گا-

انہوں نے کہا ساجن ملوکھانی سمیت کسی بھی لاپتہ شخص کو اگر کوئی بھی جانی نقصان پہنچایا گیا تو سندھ بھر میں اس کا سخت احتجاجی ردعمل دیں گے۔

سورٹھ لوہار کے ان تینوں جبری لاپتہ کارکنان کی آزادی کے لیئے گذشتہ ایک سال سے ان کے لواحقین اور تمام مسنگ پرسنز فورمز کی جانب سے قاضی احمد، نوابشاہ، کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ سمیت ساری سندھ میں احتجاج جاری رہے ہیں جو کہ مقامی اخباری اور ٹی وی چینلز کے رکارڈ پر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستانی ریاست کی ایجنسیوں اور سی ٹی پولیس کی سندھ کے سیاسی اور قومپرست کارکنان کے خلاف اس ریاستی آپریشن اور انسانی حقوق کی شدید پائمالی پر ہم اقوامِ متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ایشین ہیوہن رائیٹس کمیشن ، ایچ آر سی پی سمیت تمام انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ہم سی ٹی حیدرآباد سمیت پاکستان کی تمام ایجنسیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ جبری لاپتہ سندھی قومپرست کارکنان کو جھوٹے مقابلوں میں گرفتاری ظاہر کرنا اور نقصان پہنچانا بند کریں

سورٹھ لوہار نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہم سی ٹی ڈی حیدرآباد کی آج کی گئی پریس کانفرنس کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک سال سے جبری لاپتہ سندھ یونیورسٹی کے شاگرد ساجن ملوکھانی کو فوراٙٙ آزاد کیا جائے ، دوسری صورت میں سندھ بھر میں بھرپور احتجاج کی کال دیں گے۔