سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور رکن اسمبلی اسلم رئیسانی نے کہاہے کہ سریاب روڈ پر پر امن مظاہرین پر آنسو گیس اور گولی چلانے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔
سماجی رابطے ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا ہے کہ سریاب روڈ پر پر امن مظاہرین پر آنسو گیس اور گولی چلانے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں ، یہ نہتے مظاہرین اپنے لاپتہ پیاروں کے بازیابی کے لئے اپنے جائز مطالبات کے حق میں مجبوراً احتجاج کررہے تھے میں مطالبہ کرتا ہوکہ لاپتہ افرد کو پاکستانی قانون کے مطابق عدالت کے سامنے پیش کیا جائے ۔
دریں اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی)کے مرکزی مذمتی بیان میں کہاہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے منعقد احتجاجی مظاہرے پرکوئٹہ پولیس کی لاٹھی چارج بلاجواز خواتین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ افرادکے لواحقین کو آئینی اور قانونی زرائع سے روکنا اوران پرتشدد کرناحاسدانہ پسند ذہانت کی عکاس ہے بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک سنگین مسئلہ ہے اس کے لیے سیاسی ڈائیلاگ کرنا ہوگا طاقت کا استعمال کرنے کا مقصد پاکستان میں بلوچ عوام کو تیسرے درجے کا شہری تصور کرنا ہے جس سے مزید نفرتیں بڑھیں گے بیان میں کہا کہ احتجاجی مظاہرے میں شریک خواتین ،بچے بوڑھے فریاد لے کر ریاستی قوانین کے تحت جائز حق مانگ رہے تھے جن کو کوئٹہ پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا خواتین کو گرفتار کیا فائرنگ اور آنسو گیس سے نوجوانوں کو زخمی کیاحکومت بلوچستان بوکھلاہٹ کا شکار ہے اس طرح کی لاقانیت سے اور جذباتی بنیادوں پر طاقت کا استعمال سے لوگوں کو خوفزدہ نہیں کرسکتے بیان میں کہاہے شہریوں کے مسائل آئین و قانون کے تحت سنا جائے ۔ پولیس کا آج کا عمل بلوچستان کے لیے سیاہ دن ہے خواتین کو بے دردی سے پیٹنا گھسیٹنا بلوچستان کے روایات کے منافی ہے مرکزی بیان میں کہا ہے کوئٹہ پولیس کی ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ ہمارے ثقافتی سیاسی اور سماجی نظام اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے یہ ظلم و بربریت کا عمل ریاست اور شہریوں کو مزید مضبوط اور متحد نہیں کر سکتا بلکہ اس سے نفرتیں بڑھیں گے۔
بیان میں حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام گرفتار خواتین کو فوری طور پر رہا کریں اورلاپتہ افراد کے مسلہ کو ملکی آئین کی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے حل کیاجائے۔