سانحہ مستونگ و گوادر: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے 3 روزہ کلاسز کا بائیکاٹ کردیا

216

سانحہ گوادر و بلوچ نوجوانوں کی اغوانماء گرفتاری پر بلوچستان سمیت ملک بھر میں تین روزہ کلاس بائکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔ بساک

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان بھر میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے پرامن بلوچ مظاہرین پر فائرنگ اور ان کے شہادت و زخمی ہونے سمیت کئی سیاسی کارکنان کے اغوانماء گرفتاری تشویشناک ہے جس سے بلوچستان بھر میں انسانی بحران پیدا ہوئی ہے۔ حکمرانوں کی جانب سے پرامن بلوچ عوام کو سیاسی تقریب کی انعقاد کے پاداش میں ان پر فائرنگ کرکے زخمی و شہید کرنا انتہائی شرمناک عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم کی اپنے اوپر ہونے والی ظلم و ناانصافیوں کے خلاف متحد ہوکر گوادر میں بلوچ راجی مچی کی شکل میں سیاسی اجتماع پر حکومت کی جانب سے رکاوٹیں ڈال کر سیاسی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا نا صرف غیرجمہوری و غیر انسانی عمل ہے بلکہ خود ایک جبر کے زمرے میں آتی ہے جبکہ دوسری جانب بلوچستان میں پہلے سے ہی بلوچ طلباء جبری گمشدگی کا شکار ہوتے آرہے ہیں مگر اب عوامی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کی پاداش میں طلباء سمیت دیگر نوجوانوں کو غیرقانونی گرفتار کرکے پابند سلاسل کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ بلوچ عوام پر جاری ظلم و بربریت جس میں سانحہ گوادر و بلوچ نوجوانوں کی اغوانماء گرفتاری پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اپنی قوم سے اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان بھر میں تین روزہ کلاسز بائکاٹ کا اعلان کرتی ہے۔ ہم بلوچ نوجوان و اساتذہ سمیت ملک بھر کے طلباء و استادوں سے درخواست کرتے ہیں کہ بلوچ قوم سے اظہار یکجہتی کے لئے اپنے تعلیمی اداروں میں کلاسوں کا بائکاٹ کریں۔