انسانی حقوق کے کارکن کے مطابق ریاست نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا بلوچ کارکنان کی آواز کو دبانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے-
انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل ایمان مزاری نے بلوچ راجی مچی پر ریاستی کریک ڈاؤن اور پروپگنڈہ پر سوشل میڈیا ویب سائٹ “ایکس” پر ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے-
ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے اس موقع پر کہا کہ بلوچ راجی مچی کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن اور اس عوامی اجتماع کے خلاف ریاستی اداروں اور وزراء کی پروپگنڈہ قابل مذمت ہے-
ایمان مزاری نے کہا ہے کہ راجی مچی اعلان کے بعد سے ریاستی کریک ڈاؤن میں شدت آگئی ہے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے منتظمین اور شرکاء کو فنڈز جمع کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور انہیں دھمکایا جا رہا ہے، متعدد افراد کو حراست میں لینے اور جبری لاپتہ کرنے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں، آواران، ڈی جی خان اور خضدار میں خواتین کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا جب وہ اس اجتماع کے لئے کیمپئن چلا رہے تھیں-
انسانی حقوق کے کارکن نے پاکستان کے سیاسی و صحافی حضرات سے درخواست کی ہے کہ وہ بلوچ راجی مچی کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن پر آواز اُٹھائیں اور جبری گمشدگیوں کی مذمت کریں-