بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچ قوم ، بلوچ سماج اور بلوچ سرزمین پر تمام تر کالونیل ذہنیت اور سازشی عزائم سے پیدا کردہ مصنوعی اور غیر فطری قبائلی، طبقاتی، علاقائی، مذہبی، لسانی، جنسی، سرحدی، پارٹی بازی، گروہی مفادات، اور تقسیم کاری سے بالاتر ہو کر صرف عملاً بلوچ بن کر بلوچ راجی مچی 28 جولائی کو گوادر میں اپنی شرکت کو یقینی بنا کر بلوچیت کا ثبوت دینا ہر بلوچ کا قومی فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بلوچ اور بلوچ سرزمین کو بچانا ہے تو بلوچ کے پاس اب اٹھنے، جاگنے اور میدان میں نکلنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔ ہمارے پاس متحد ہونے اور بحیثیت ایک زندہ قوم ثابت کرنے اور پوری دنیا کو یہ بتانے کا وقت ہے کہ بلوچ اب مزید اپنی سرزمین پر اپنی نسل کشی برداشت نہیں کرے گا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچ راجی مچی تمام تر تقسیم و سازشوں کو پس پشت ڈال کر بحیثیت ایک قوم متحد ہونے کا تاریخی اور سنہری موقع ہے۔ اس موقعے کو ضائع کرنے کے نقصانات “بلوچ قوم” کو ہوں گے اور موقع سے قومی و اجتماعی فائدہ حاصل کرنا قومی بقاء ہے۔