خضدار اور تربت میں جبری گمشدگیوں کے خلاف دھرنے جاری

150

بلوچستان کے علاقوں خضدار اور تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے جاری ہیں۔

گریشہ خضدار سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی دھرنا آج پانچویں روز بھی جاری رہا۔ جسکی وجہ سے شاہراہ بند اور ٹریفک کی روانی معطل ہے۔

واضح رہے کہ 18 جولائی کو گریشہ سے شاہ جان ولد سلیم، گوہر دین ولد ھیرجان، مہم جان ولد لال بخش، میار ولد لال بخش، محمد عارف ولد عبدالرحمن، منیر ولد سبزو سمیت متعدد لوگوں کو پاکستانی فورسز جبری گمشدگی کی شکار بناکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا جس کے خلاف لواحقین کا احتجاج جاری ہے۔

ادھر تربت میں ڈپٹی کمشنر کیچ کے دفتر کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا گزشتہ 9 روز سے جاری ہے جن میں 10 سے زائد لواحقین شریک ہیں۔

انکا مطالبہ ہے کہ انکے لاپتہ پیاروں کو بحفاظت بازیاب کیا جائے۔

یاد رہے کہ آج صبح ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں پولیس اور لیویز کی بھاری نفری دھرنا گاہ پہنچے اور لواحقین کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔

اس موقع پر مظاہرین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے شدید نعرے بازی کی۔