غزہ کی عسکری تنظیم حماس کے سیاسی دھڑے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں قتل کر دیا گیا ہے جس کی تصدیق حماس اور پاسدارانِ انقلاب نے بھی کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے اسماعیل ہنیہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بدھ کو بیان میں کہا ہے کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کی قیام گاہ پر حملہ کیا گیا۔
حماس نے الزام لگایا ہے کہ یہ حملہ صیہونیوں نے کیا ہے جس میں ان کی موت ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ کی ’فارسی‘ سروس کے مطابق حماس نے ایران میں اپنے سیاسی ونگ کے سربراہ کی موت کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔ لیکن اس دعوے کے لیے عسکری تنظیم نے کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
وی او اے فارسی کے مطابق حماس کے ایک سینئر رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک بزدلانہ فعل ہے۔ ان کی موت رائیگاں نہیں جائے گی۔
حماس کے ترجمان سامی ابو زہری نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے گفتگو میں کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی اسرائیل کے ہاتھوں موت حماس کے ارادوں کو توڑنے کی کوشش ہے۔
سامی ابو زہری نے کہا کہ حماس اپنے راستے پر گامزن رہے گی کیوں کہ ہمیں کامیابی کا یقین ہے۔
سعودی عرب کےخبر رساں ادارے ’الحدث‘ کے مطابق اسماعیل ہنیہ کو رات کے دو بجے نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے ہمراہ ان کے محافظ وسیم ابو شعبان موجود تھے۔ میزائل حملے میں ان کی خواب گاہ کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران کے نشریاتی ادارے ’پریس ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں موجود تھے۔
اسماعیل ہنیہ ایران کے سرکاری مہمان تھے جن کو حکومت نے تقریب میں مدعو کیا تھا۔
مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں 70 سے زیادہ ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ ایران اور مغربی ممالک میں جوہری توانائی پر مذاکرات کے یورپی یونین کے معاون نے بھی شرکت کی تھی۔ ان کے علاوہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن اور فلسطینی عسکری گروہوں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور اسلامی جہاد کے زیاد النخلیح شریک تھے۔
رپورٹس کے مطابق ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے بدھ کو اسماعیل ہنیہ کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تہران میں جب ان پر حملہ کیا گیا تو ان کے ہمراہ ایک محافظ بھی موجود تھے جو اس کارروائی میں مارے گئے ہیں۔
پاسدارانِ انقلاب نے بیان حملے کی نوعیت یا مزید کسی قسم کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے کہ اس حملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حملے کی تحقیقات کی تفصیلات آج ہی جاری کی جائیں گی۔
امریکہ کےنشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی موت سے متعلق رپورٹس سے آگاہ ہیں۔ البتہ اس حوالے سے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
’سی این این‘ نے رپورٹ میں مزید بتایا کہ اسرائیل کی فوج نے اسماعیل ہنیہ کی موت سے متعلق رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتی۔
اسماعیل ہنیہ اکثر اپنے بیانات میں کہا کرتے تھے کہ ’’ہمارے لوگ ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ اپنے حقوق کا دفاع کرتے رہیں گے۔‘‘