تربت: ہمارے پیاروں کو بازیاب کرکے اس اذیت سے نجات دلایا جائے۔ لواحقین

92

ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا کیمپ آج تیسرے روز بھی ضلعی انتظامیہ دفتر کے سامنے جاری رہا جہاں ڈی سی آفس تربت،کمشنر مکران،اور خزانہ وضلعی کونسل کے دفاتر بند رہیں۔

جبکہ لواحقین نے دھرنا گاہ میں خطاب کا بھی سلسلہ جاری رکھا جہاں ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب بھی کیا۔

لواحقین نے دھرنا گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس ملک کے شہری ہیں آئین و قانون پر انہیں مکمل اعتماد ہے لہٰذا ان کے لاپتہ پیاروں کو آئین و قانون کے حوالے کیا جائے اگر وہ مجرم ہیں تو عدالتوں میں پیش کیے جائیں، بار بار انہیں مذاکرات کے نام پر بلایا جاتا ہے لیکن خالی ہاتھ واپس کیا جاتا ہے لہذا وہ مجبور ہیں کہ گزشتہ دو مہینوں سے تیسری بار دھرنا دے رہے ہیں. انکے پاس پاس پر امن احتجاج کے دوسرا کوئی راستہ نہیں اسی لیے وہ احتجاجی دھرنا دیئے ہیں۔

دھرناگاہ سے لاپتہ مسلم عارف کی بہن،فتح میارکے خاندان ،جان محمد بلوچ کی بیٹی،جبکہ آپسر تربت سے لاپتہ جہانزیب فضل بلوچ،شےکہن تربت کےرہائشی ڈاکٹر رفیق بلوچ، کلاہوتمپ کےرہائشی نثارکریم،میری بگ سے تعلق رکھنے والے محمدحیات ولدیت سبزل،پیدارک کیچ سے تعلق رکھنے والے میران حسین،اور سمیر نعمت کے لواحقین نے دھرناگاہ سے خطاب کیا۔

دھرنے میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے علاوہ حق دو تحریک کیچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او پجار کے علاوہ مرد و خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی.

دھرنے کو تین دن گزرنے کے باوجود بھی لواحقین کے مطابق انکے ساتھ انتظامیہ و کسی بھی حکومتی ادارے نے مطالبات کی منظوری کیلئے رابطہ و مزاکرات نہیں کیاہے۔