تربت: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج جاری

105

تربت جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی کیمپ ضلعی انتظامیہ کے دفتر کے سامنے چوتھے روز بھی جاری رہا۔

دھرنے میں حق دو تحریک، بی ایس او کے سابق رہنماؤں سمیت مختلف سیاسی وسماجی جہدکاروں نے اظہار یکجہتی کیا۔

بلیدہ سمیت ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کے خاندان گزشتہ چار دنوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے ضلعی انتظامیہ کیچ کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیکر بیٹھے ہیں،دھرنے میں بلیدہ سے تعلق رکھنے والے مسلم عارف،فتح میار،جان محمد بلوچ کے لواحقین کے علاوہ آپسر تربت سے تعلق رکھنے والے جہانزیب فضل،پیدارک سے تعلق رکھنے والے میران حیسن،سمیر نعمت اللہ بلوچ،شے کہن کے رہائشی ڈاکٹر رفیق بلوچ،اسی طرح نثار کریم،حیات سبزل اور ولی محمد کے لواحقین بھی احتجاجی دھرنے میں شامل ہیں۔

دھرنے کے چوتھے روز بی ایس اوکے سابقہ چیئرمین کامریڈ ظریف رند،حق دو تحریک کے وفد نے ضلعی چیئرمین حاجی ناصر پلیزئی،مولانا نصیر احمد ،سعید جمعہ،صادق فتح،دادجان رند،ودیگر نے لواحقین کے کیمپ کا دورہ کرکے ان کیساتھ اظہار یکجہتی کیا.جبکہ دھرنے میں بی ایس او پجار کے ضلعی صدر یاسر بیبگر اور نوجوان سماجی ورکر حمید بلوچ بھی موجود تھے۔

احتجاجی کیمپ میں بیٹھے لواحقین کامطالبہ ہیکہ ان کے لاپتہ پیارے اگر مجرم ہیں تو انہیں ملکی آئین وقانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کیا جائے،جبری طورپر لاپتہ کرنا ملکی آئین وقانون کی خلاف ورزی ہے جو ہمیں قبول نہیں اور ہم اسکے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے۔