تربت: راجی مچی کرنے دیتے تو کوئی قیامت نہیں آتی۔ ظہور بلیدئی

511

بلوچستان کے دیگر شہروں کی طرح تربت میں گذشتہ دنوں گوادر میں بلوچ راجی مچی پر ریاستی کریک ڈاؤن کے خلاف دھرنا جاری ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر شہر میں تمام کاروباری مراکز بند ہیں شہید فدا چوک پر بڑی تعداد میں لوگ دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

تربت میں گزشتہ چار دنوں سے ہرتال جاری ہے جس سے شہر کے تمام کاروباری مراکز اور بینکس بند ہیں جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب گزشتہ دو دنوں سے شہید فدا چوک پر دھرنا دیا جارہاہے.

جبکہ شہر میں موبائیل فون نیٹ ورکس بھی بند ہیں.

آج صوبائی وزیر ظہور بلیدی بی وائی سی کے ساتھ مذاکرات کیلئے تربت پہنچ گئے۔

مطالبات پیش کرتے ہوئے دھرنا مظاہرین نے کہا کہ بی وائی سی کے رہنماؤں سمیت تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور گوادر جانے والے راستہ کھولے جائے ، اور گوادر سمیت بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کو ختم کیا جائے ، اور جن جن افراد کے موٹر سائیکل ، گاڑیاں اور موبائل تحویل میں لئے گئے ہیں ان کو واپس کر دیا جائے۔

اس دوران صوبائی ظہور بلیدی نے کیمپ میں گفتگوکے دوران کہا کہ اگر راجی مچی کرنے دیتے تو کوئی قیامت نہ آتی۔