تربت: جبری گمشدگیوں کے خلاف دوبارہ احتجاجی دھرنا شروع

53

جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاجی کیمپ ضلعی انتظامیہ کے دفتر کے سامنے جاری، دس مختلف لاپتہ افراد کے لواحقین شامل

ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین کا کیمپ آج دوسرے روز بھی ضلعی انتظامیہ دفتر کے سامنے جاری رہا ۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ انکے پاس ماسوائے پر امن احتجاج کے دوسرا کوئی راستہ نہیں اسی لیے وہ احتجاجی دھرنا دیئے ہیں۔

اس وقت بلیدہ سے تعلق رکھنے والے لاپتہ مسلم عارف، فتح میار، جان محمد بلوچ جبکہ آپسر تربت سے لاپتہ جہانزیب فضل بلوچ، شےکہن تربت کے رہائشی ڈاکٹر رفیق بلوچ، کلاہو تمپ کے رہائشی نثار کریم، میری بگ سے تعلق رکھنے والے محمد حیات ولدیت سبزل، پیدارک کیچ سے تعلق رکھنے والے میران حسین اور سمیر نعمت کے خاندان شامل ہیں۔

لواحقین نے گزشتہ روز شہید فدا چوک سے ڈی سی آفس تربت تک احتجاجی ریلی کا بھی انعقاد کیا تھا اور بعد میں ضلعی انتظامیہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی کیمپ لگاکر دھرنا دے دیا۔

یاد رہے کہ لواحقین اس سے قبل بھی دو مرتبہ دھرنا دے چکے ہیں اور انتظامیہ سے مزاکرات کے بعد وہ دھرنا ختم کر چکے ہیں لیکن لواحقین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ ہمارے پیاروں کی بازیابی میں کردار ادا نہیں کررہی ہے اور مزاکرات کے بعد سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور جن بنیادی نکات پر ہم نے دھرنا ختم کیا تھا وہ ہمارے پیاروں کی بازیابی ہے لیکن انتظامیہ ہر بار ہم وعدہ کرتی ہے لیکن مزاکرات کے بعد عملدرآمد نہیں کرتی ہے لہذا اس مرتبہ وہ بھوک ہرتال سمیت احتجاج کے دیگر زرائع کوبھی استعمال کرسکتے ہیں.

دھرنے میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے علاوہ حق دو تحریک کیچ،بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او پجار کے کارکنان بھی اطہار یکجہتی کے طورپر بیٹھے ہیں۔