تربت: جبری لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، کوئٹہ خواتین پر تشدد کے خلاف کل احتجاج کیا جائے – لواحقین

152

پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء صبغت اللہ شاہ جی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ضلع کیچ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے دو مرتبہ دھرنا دیاہے، دوسری بار انتظامیہ کیساتھ مزاکرات میں انتظامیہ نے دس دنوں کی مہلت مانگی تھی جو لواحقین نے دے دیا، انتظامیہ کی جانب ایک جی آئی ٹی تشکیل دیاگیا جی آئی ٹی کے کچھ اجلاس منقعد ہوئے لیکن ان میں یہی تاثر ملا تھا کہ ان میٹنگوں کا انعقاد وقت کی ضیاع کے سوا کچھ نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے لواحقین کیساتھ کہا تھا کہ وہ اپنے لاپتہ پیاروں کی ضمانت لیں کہ وہ کوئی تخرب کاری کا حصہ نہیں بنیں گے لواحقین اس پر راضی ہوئے لیکن اس دوران مزید پیش رفت نہ ہوسکا اور انتظامیہ کو دیاگیا مہلت بھی ختم ہوگیاہے لہذا لاپتہ افراد کے لواحقین کل شام ساڑھے پانچ بجے شہید فدا چوک سے ڈی سی آفس تک کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کیساتھ پیش آنے والے کیخلاف اور اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاجی ریلی نکالیں گے اور پھر انتظامیہ کے دفتر کے سامنے دھرنا دیں گے۔

صبغت اللہ شاہ جی مزیدکہاکہ سیکورٹی اداروں نے لاپتہ افراد کو جبری طور پر اٹھانے کے ساتھ اب ایک نیا حربہ شروع کیاہے اٹھانے کے بعد انہیں پولیس کے حوالے کرکے ان پر من گھڑت اور جھوٹے کیس پولیس کی سرپرستی میں بنائی جاتی ہے 9C کا کیس جوکہ ناقابل ضمانت ہے،پولیس کو واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ابھی تک انکے بارے میں عوام کی جانب نرم رویہ رکھا گیاہے لیکن دیگر سیکورٹی اداروں کے کہنے پر پولیس کی جانب لاپتہ افراد کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کا سلسلہ پولیس اور مقامی انتظامیہ کیلئے بدنامی کا سبب بنے گا لہذا پولیس اس عمل سے باز رہیں بصورت دیگر ہم احتجاج پر مجبور ہونگے۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں میری نگ سے اٹھائے گئے خالد بجار ایک معذور وبیمار نوجوان ہے جسے جبری طور لاپتہ کرنے کے بعد من گھڑت الزامات لگاکر انہیں ایف آئی آر کیاگیاہے جوکہ قابل مذمت ہے اس سے قبل بھی اسی طرح لوگوں اٹھانے کے بعد پولیس کی جانب ایف آئی آر کیا گیا ہے یہ عمل مقامی پولیس کیلئے نیک شگون ثابت نہیں ہوگا۔

پریس کانفرنس میں لاپتہ مسلم عارف،فتح میار،جان محمد بلوچ،سمیر نومت،میران بلوچ،نثار کریم،ودیگر لاپتہ افراد کےلواحقین موجود تھے،جبکہ اس موقع پر بی ایس او پجار کے ضلعی صدر یاسر بیبگر بھی موجود تھے۔