بنوں ’امن مارچ‘ میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ: پانچ افراد جانبحق، درجنوں زخمی

399

پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں ہونے والے عسکریت پسندی کے حالیہ واقعات کے بعد متعدد قبائلی اضلاع میں ”امن پاسون‘‘ یعنی امن مارچ کے عنوان سے نئی سیاسی اور احتجاجی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔

اسی تناظر میں بنوں میں آج انجمن تاجران، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی طرف سے ایک ‘امن مارچ‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔

بنوں کی چھ تحصیلوں سے ریلیاں نکالی گئیں، جن کے شرکا بنوں شہر کے مرکزی چوک میں جمع ہوئے جبکہ ان احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں سفید پرچم اٹھا رکھے تھے۔

عینی شاہدین اور حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کا احتجاج اس وقت پرتشدد ہوا، جب مبینہ طور پر مظاہرین ایک فوجی تنصیب کی دیواروں تک پہنچ گئے اور پھر فائرنگ شروع ہو گئی۔

چوک میں جگہ کم ہوئی تو مظاہرین کو بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وہاں سے مظاہرین بنوں کینٹ کی طرف بڑھے۔ اسی دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور بھگدڑ مچ گئی۔‘‘

صوبائی وزیر صحت عامہ پختون یار کے مطابق ان مظاہروں کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں پاکستانی فوج پر فائرنگ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

پختون یار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ریلی کے دوران مجھ پر اور میرے قریب کھڑے لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں۔ یہ صرف ہوا میں فائرنگ نہیں کی گئی تھی بلکہ اس کا مقصد ہمیں مارنا تھا۔‘‘