بلوچ مظاہرین پر فائرنگ و تشدد کیخلاف بلوچستان بھر میں عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ

336

پاکستان بار کونسل، بلوچستان بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، سبی ہائیکورٹ بار، کیچ، تربت، کوئٹہ بار نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے بلوچ راجی مچی ریلی میں حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے، پرامن ریلی شرکا پر فائرنگ، تشدد، اموات، سیاسی کارکنوں کو زخمی کرنے، گرفتاریوں، خواتین اور بچوں پر تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پرامن جلسہ ریلی کا انعقاد عوام کا بنیادی حق ہے، ان کو بذریعہ تشدد روکنے شرکا کے گاڑیوں پر فائرنگ بلوچستان بھر سے قومی شاہراہوں کو بلاک کرنے اور فائرنگ سے درجنوں بھر سیاسی کارکن زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتیں ہوئی ہیں، خواتین، بچوں پر تشدد سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کرنے کیخلاف بلوچستان بار باڈیز نے 29 جولائی بروز سوموار کو بلوچستان بھر میں عدالتی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کیا۔

کوئٹہ میں سول کورٹ سیشن کورٹ بلوچستان ہائی کورٹ میں کوئی بھی وکیل عدالتوں میں پیش نہیں ہوا جبکہ سبی تربیت گوادر اب چوکی کی عدالتوں میں بھی بائیکاٹ کیا گیا اور کوئی وکیل بھی عدالتوں میں پیش نہیں ہوا جس کی وجہ سے عدالتی امور کیا ہوا عدالتی امور متاثر بند ہونے کے باعث سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔

ادھر وکیل رہنما سپریم جوڈیشیل کمیشن کے ممبر منیر کاکڑ ایڈوکیٹ نے کہا کہ بلوچ راجی مچی کے پرامن قافلے پر مستونگ میں فورسز کی طرف سے فائرنگ کرنے کے عمل کی پر زور مزمت کرتے ہیں اور اعلی اختیار دار اداروں سے اس گھناؤنی حرکت کی بلاشبہ تحقیق کا مطالبہ کرتے ہیں بلوچستان میں بلوچ نسل کی نسل کشی صدیوں سے جاری ہے اب اس ریاست میں پر امن جلسوں کی بھی بلوچ کو اجازت نہیں ہے راجی مچی سے ریاست کیوں خوف زدہ ہے آج جس جوش و وولے سے بلوچ قوم اپنی قومی شناخت کے لیے گھروں سے نکلے ہیں اور فورسز کی روکاوٹیں قافلوں کو کبھی روک نہیں سکتی ۔

معروف قانون دان محمد سلیم لاشاری ایڈکیٹ نے کہا کہ بلوچ کی بقا کا مسئلہ ہے مستونگ کے مقام پر فورسز کی طرف سے راچی مچی کے قافلے پر فائرنگ کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔