ہیومن راٹس کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان کے مسلح علیحدگی پسند گروپوں پر زور دیا ہے کہ وہ گذشتہ ماہ کوئٹہ کے قریب شعبان سے یرغمال بنائے گئے افراد کو انسانی بنیادوں پر رہا کریں۔
ہیومن راٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ عام شہری ہیں اور انہیں نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کے جائز بنیادی حقوق کے حصول کا دیرپا حل ریاست کی طرف سے شروع کی گئی ایماندارانہ سیاسی بات چیت سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے نہ کہ متحرک فوجی کارروائیوں سے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ میڈیا کو جاری بیان میں کہا تھا کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے شعبان سے گرفتار قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش پر قابض پاکستانی فوج کسی طرح کی پیش رفت دکھانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ لہٰذا ایک ہفتے کی دی ہوئی مہلت ختم ہونے کے بعد بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈ کونسل کے فیصلے کے تحت گرفتار مجرمان کے سزاؤں پر کل عملدرآمد کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کی فتح اسکواڈ نے بیس جون کو شعبان کے علاقے میں ایک ٹارگٹڈ آپریشن کرتے ہوئے دس مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا کہ ابتدائی تفتیش کے بعد ملزمان کو بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں سات ملزمان پر پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کیلئے براہِ راست بلوچ قومی تحریک کیخلاف متحرک ہونے کا الزام ثابت ہوگیا۔ جبکہ تین افراد کی بیگناہی ثابت ہوگئی، جس کے بعد ان تینوں افراد کو صحیح سلامت رہا کردیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دیگر زیر حراست سات افراد الزامات ثابت ہونے پر فرد جرم عائد کی گئی تاہم تنظیم کی جانب سے عالمی جنگی اصولوں کے تحت قیدیوں کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔