بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ کوئٹہ مظاہرین پر وحشیانہ کریک ڈاؤن پرامن عوامی احتجاج کے خلاف ریاست کے پرتشدد رویے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس ریاست میں بلوچ عوام کو اپنے لاپتہ پیاروں کے لیے پرامن احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ ظہیر احمد کو 27 جون کو فورسز نے جبری طور پر گمشدہ کردیا تھا۔ ظہیر ایک سرکاری ملازم ہے لیکن تاحال اس کے متعلق اس کے خاندان والوں کو کسی بھی قسم کی معلومات نہیں دی جارہی ہیں۔ ظہیر احمد کے خاندان کو اس کی زندگی کے متعلق شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ وزیر داخلہ بلوچستان نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس میں ان کی جبری گمشدگی کی تردید کی تھی اور بغیر کسی ثبوت کے پرامن مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیا تھا اور ظہیر احمد کے متعلق میڈیا اور عوام کو گمراہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ نسل کشی اور پرامن بلوچ خواتین و بچوں پر طاقت کے بے دریغ استعمال کے خلاف ہم پر فرض بنتا ہے کہ ہم عوامی مزاحمت کے ذریعے اپنا دفاع کریں۔ اس سلسلے میں، بی وائی سی بلوچ راجی مچی (بلوچ قومی اجتماع) کا انعقاد کرنے والا ہے۔
بی وائی سی کیچ زون نے بلوچ راجی مچی کی تیاریوں کے سلسلے میں تمپ، کوشکلات، ملک آباد، نظر آباد، آسیا آباد، رودبُن، ناصر آباد، ہوت آباد، بالیچہ اور شاپک میں کارنر میٹنگز کیں، جبکہ بی وائی سی کراچی زون نے کراچی کے شرافی گوٹھ علاقوں میں کارنر میٹنگز منعقد کیں۔