بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں آج ہونے والے بلوچ راجی مچی کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤں جاری ، کئی مرکزی شاہراہیں بدستور بند ہیں ۔
جبکہ کئی شہروں سے نکلنے والے قافلے رکاوٹیں عبور کرکے گوادر کی طرف روانہ ہوچکے ہیں ، تاہم تلار کے مقام پر فورسز کی باری نفری تعینات ہے ، جہاں رات کو فورسز کی فائرنگ سے ایک شخص جانبحق اور خاتون کی زخمی ہونے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں ، گوادر اور تربت میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے صورتحال ابتک واضح نہیں ہے ۔
وہاں بلوچستان کے صنعتی شہر سے دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے معلومات کے مطابق کوئٹہ ، کراچی ، مکران جانے والی مرکزی شاہراہ تیسرے روز بدستور بند ہے ، رات کو کئی شرکا رکاوٹیں عبور کرکے اوتھل زیرو پوائنٹ تک پہنچ چکے ہیں ، جبکہ ایک کوچ پر فائرنگ بھی کئی گئی ہے ۔
چاغی، دالنبدین اور اور اردگرد کے قافلے رات کو پنجگور سے ہوتے ہوئے تربت کی طرف روانہ ہوچکے ہیں ۔
مستونگ میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ کے بعد شرکا کا دھرنا جاری ہے ، جبکہ شہر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے ۔ کوئٹہ سریاب کے مقام پر بھی مقامی لوگوں نے مستونگ واقع کے خلاف احتجاجاً روڈ بند کیا ہے۔