بلوچوں کو پرامن احتجاج پر ہمیشہ تشدد کا سامنا رہا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل

232

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساؤتھ ایشیاء ریجن کا گوادر سمیت بلوچستان میں جاری ریاستی فورسز کی بلوچ شرکاء پر تشدد اور کریک ڈاون کی مذمت-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بلوچستان میں حالیہ مظاہروں پر پاکستانی فورسز کی جانب سے تشدد سے دبانے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق جہاں کم از کم تین بلوچ مظاہرین کے جانبحق ہونے اور متعدد مظاہرین کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری رپورٹ میں ادارے کا کہنا ہے کہ گوادر جلسہ، جسے ‘بلوچ راجی مچی’ کے نام سے جانا جاتا ہے، کا مقصد شہری، سیاسی اور معاشی، بشمول علاقے میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے مسائل کو اجاگر کرنا تھا جسے شدید ریاستی کریک ڈاون کا سامنا کرنا پڑا-

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیا کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر بابو رام پنت نے مزید کہا کہ” جب بھی بلوچستان میں مظاہرے ہوتے ہیں، ان کے مطالبات کو سیکورٹی فورسز تشدد اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے ذریعے دباتے ہیں، ہم نے اسے پچھلے سال دسمبر میں بلوچوں کے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ میں دیکھا۔”

انکا کہنا ہے کہ “ہم اس ریاستی تشدد کو ایک بار پھر بلوچ راجی مچی کے احتجاج کے شرکاء ساتھ دیکھ رہے ہیں جو کہ واضح طور پر پاکستانی حکام کی طرف سے پرامن مظاہرین کو روکنے، اور پرامن احتجاج کرنے سے روکنے کی ایک مجرمانہ کوشش ہے-“

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گرفتار مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جن میں اس جلسے کے منتظمین سمی دین بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، اور ڈاکٹر صبیحہ بلوچ شامل ہیں، جو گذشتہ روز سے لاپتہ ہیں-

انسانی حقوق کی تنظیم نے گوادر میں شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں اور مواصلات پر عائد پابندیوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں سڑکوں پر رکاوٹیں اور بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس کی معطلی، انسانی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

28 جولائی 2024 کو شروع ہونے والے بلوچ راجی مچی نے خطے کے مسائل کی طرف خاصی توجہ مبذول کرائی ہے، مظاہرے سے قبل، 27 جولائی کو، سیکورٹی فورسز نے احتجاج میں شامل ہونے کےلیے گوادر سفر کرنے والے قافلوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد زخمی ہوئے۔

گذشتہ چار روز سے بلوچستان بھر میں گشیدگی کی صورتحال ہے، حکومت نے کوئٹہ میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی بھی نافذ کر دی ہے جبکہ شہر سے ریڈ زون کی طرف جانے والی تمام راستوں کو بھی بند کردیا گیا ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت اور انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ بلوچستان میں پرامن بلوچ شرکاء کے خلاف جاری طاقت کے استعمال کو بند کرکے انہیں پرامن احتجاج کا حق دیا جائے-