گذشتہ روز بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بلوچ رہنماء بشیر زیب بلوچ کے چھوٹے بھائی ظہیر بلوچ کے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتاری و گمشدگی کے خلاف ہونے والے خواتین و بچوں کے احتجاجی ریلی پر پاکستانی فورسز کے تشدد کے حوالے بلوچستان کے عالم دین مولوی اسماعیل حسنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تیرہ سو چوراسی برس قبل کربلا میں کیا سانحہ رونما ہوا تھا؟ یہ آپ کو شیعہ ذاکر و مولوی محرم کے مہینے میں چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں۔ تین ہزار دو سو انتالیس کلو میٹر دور فلسطین میں کیا ظلم و بربریت برپا ہے؟ یہ آپ کو سنی واعظ و خطیب روز گلے پھاڑ کر بتاتے رہتے ہیں۔
مولوی اسماعیل حسنی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں کیا کچھ ہو رہا ہے؟ یہ نہ آپ کو شیعہ ذاکر بتا پائیں گے اور نہ ہی سنی مولوی۔ یہاں مزعومہ یزید کے مقابلے میں شیعہ سنی دونوں کوفی بن کر خاموش رہتے ہیں کہ کہیں اٹھا نہ لیے جائیں، انہیں دشمن بھی پسند کی چاہیے اس لیے کہ شیعوں نے یزید مردہ باد کے نعرے پر محفلیں جما کر رقم بٹورنا ہوتے ہیں اور سنیوں نے اسرائیل مردہ باد کے عنوان پر۔