اوورسیز انویسٹمنٹ چیمبر آف کامرس نے پاکستان کی سیکورٹی صورتحال پر سالانہ سیکورٹی سروے 2024 جاری کردیا ہے جس کے مطابق 200 سے زائد غیر ملکی سرمایہ کاروں نے سکیورٹی حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سروے میں پاکستان کی سکیورٹی کی صورتحال پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے خدشات کو اجاگر کیا گیا۔
او آئی سی سی کے مطابق سروے کا انعقاد جون 2024میں کیا گیا اور 2023 میں سکیورٹی کی صورتحال کے مقابلے میں سروے کے شرکاء کے مطابق 2024 میں سکیورٹی کی مجموعی صورتحال مزید خراب ہوئی۔
کراچی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 69 فیصد سے بڑھ کر 80 فیصد سکیورٹی صورتحال خراب ہوگئی۔
او آئی سی سی آئی کے ممبران نے نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز پر تشویش کا اظہار کیا۔
سروے کے مطابق بلوچستان کی سکیورٹی کی صورتحال بھی مزید خراب ہوئی ہے اور 68 فیصد سے بڑھ کر 75فیصد ہوگئی ہے جبکہ ملک کے کچھ شہروں میں سکیورٹی کی صورتحال میں معمولی بہتری بھی نوٹ کی گئی ہے۔
لاہور میں سکیورٹی کی صورتحال گزشتہ سال کے 73 فیصد کے مقابلے میں 49 فیصد، پنجاب میں 63 فیصد کے مقابلے میں 53 فیصد اور پشاور میں 68 فیصد کے مقابلے میں 58 تک پہنچ گئی ہے۔
2023 کے سروے کی طرح 2024 میں بھی سروے کے 71 فیصد شرکاء کے پاکستان میں کاروبار کرنے کیلئے سکیورٹی خدشات سر فہرست ہیں۔
پاکستان میں کام کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کو کاروبار کرنے کی مشکلات میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے دعووں سے قطع نظر بلوچستان کے معروضی حالات بیرونی سرمایہ کاری کے لئے موافق نہیں ہیں۔ بلوچ مسئلہ کو حل کئے بغیر بلوچستان میں شورش جاری رہے گی اور بلوچ مسلح تنظیمیں معاشی منصوبوں پر حملے جاری رکھیں گے۔ بیرونی ممالک اگر بلوچستان میں سرمایہ کاری جاری رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں پاکستان پر بلوچ مسئلہ کو حل کرنے کے لئے زور دینا ہوگا اور بلوچ قومی تحریک سے وابستہ اداروں و جماعتوں سے براہ راست بات کرنا ہوگا۔
خیال رہے بلوچ مسلح تنظیموں کی جانب سے سرمایہ کاروں پر واضح کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں کسی قسم کی بھی سرمایہ کاری محفوظ نہیں رہ سکتی۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ بلوچستان ایک جنگ زدہ علاقہ ہے جبکہ بلوچ عوام کی مرضی کے بغیر پاکستان بلوچستان میں سرمایہ کاری جاری رکھنا چاہتی ہے۔
بیرونی سرمایہ کاروں، خصوصاً چین کو بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے شدید نوعیت کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بی ایل اے کی ‘فدائی’ ونگ مجید برگیڈ کی جانب سے چینی سرمایہ کاروں سمیت انجنیئروں کو دالبندین، گوادر اور کراچی میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔