بلوچستان: تین افراد جبری لاپتہ، ایک بازیاب

132

بلوچستان کے مختلف علاقوں خضدار، مشکے اور جھاؤ سے تین افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا جبکہ تربت سے جبری لاپتہ ایک شخص بازیاب ہوگیا۔

خضدار کے علاقے بازگیر سے دو روز قبل سعید ولد عبدالنبی میراجی کو پاکستانی فورسز نے میں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے مذکورہ شخص کے دکان چھاپہ مارکر ان کو حراست میں لے لیا۔

آواران کے علاقے جھاؤ میں دو روز قبل نامعلوم مسلح افراد نے عبداللہ نامی نوجوان کو اغوا کرکے لاپتہ کردیا۔

اطلاعات کے مطابق کورک جھاؤ کا رہائشی عبداللہ ولد عبدالمالک، باغ بازار میں ایک ہوٹل میں کام کر رہا تھا کہ اسے دو روز قبل دو مسلح موٹرسائیکل سوار اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے ۔

عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد نے عبداللہ سے موبائل فون مانگا لیکن عبداللہ نے دینے سے انکار کردیا اور بعد میں عبداللہ کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر زبردستی موٹر سائیکل پر بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔

علاقائی ذرائع کا کہنا ہے نوجوان کو حکومتی حمایت یافتہ مسلح جتھے یعنی ڈیتھ اسکواڈ کے ارکان نے جبری لاپتہ کیا ہے تاہم حکام نے اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔

اسی طرح آواران کے تحصیل مشکے کے علاقہ پرپکی میں پاکستانی فورسز نے یکم جولائی 2024 کی رات 2 بجے کے قریب گھر پر چھاپہ مار کر داؤد ولد اسماعیل نامی نوجوان کو تشدد کا نشانہ بناکر حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا۔

نوجوان کے حوالے سے تاحال کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

دوسری جانب پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ تربت کے علاقے آسکانی بازار سے تعلق رکھنے والے آصف ولد قاسم بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

لواحقین نے تصدیق کی ہے کہ آج آصف قاسم کو رہا کردیا گیا ہے وہ 14جون کی رات لاپتہ کیئے گئے تھے۔