منگل کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران مولانا ہدایت الرحمان اور علی مدد جتک کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
حق دو تحریک کے رہنماء مولانا ہدایت الرحمان اور پیپلز پارٹی کے رہنماء علی مدد جتک کے درمیان بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہونے والی تلخ کلامی کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی۔
اس دوران بلوچستان اسمبلی کے دیگر اراکین نے دونوں کو خاموش کرایا۔
رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ سریاب روڈپر احتجاج کرنے والی خواتین کی چادر کھنچی گئی جو قابل مذمت ہے، پولیس کا رویہ درست نہیں ہے میرے گھرمیں میری ماں بہنوں کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پرامن جدوجہد کرنا ہر ایک کاحق ہے طاقت کا استعمال ہر جگہ ناجائزہے،احتجاج کرنیوالے والے پانی نہیں اپنے گمشدہ بچے مانگ رہے تھے، کسی کے اشارے پر طاقت کااستعمال قبول نہیں خاتون کی چادرکھنچنے پر وزیر داخلہ کو استعفی دینا چاہیے، جس طرح پاکستانی پرچم توہین پر قرداد لائی گئی اس حوالے سے بھی متفقہ قرارداد لائی جائے۔
جس پر صوبائی وزیر مدد جتک نے کہا کہ ہم سب بلوچ ، پشتون اور پاکستانی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ الیکشن دوران کے ریلی کے شرکاء نے ہمارے دفتر کو نقصان پہنچایا، ہمارے شہداء کی تصاویر کو پھاڑا گیا لیکن ہم نے برداشت کیا کچھ روز قبل بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی کے شرکاء نے میرے گھر پر پتھرائو کیا شہداء کی تصاویر کو پھاڑا گیا ہم نے ایک بار پھر برداشت کیا میں ۔
انہوں نے کہاکہ لیکن آج بعد ایسی حرکت کی گئی تو ہم اسکا اچھی طرح جواب دیں گے اور انکو سریاب سے گزرنے نہیں دینگے۔
حاجی علی مدد جتک نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمن حکومت سے بھی فنڈز لیتے ہیں اور ملک دشمنوں کا ساتھ بھی دیتے ہیں ۔
جس کے جواب میں مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ حکومت دہشتگرد ہے اس موقع پر دونوں اراکین کے درمیان شدید تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ علی مدد جتک نے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا۔
جبکہ اسپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کرلیا ۔ بعدازاں مولانا ہدایت الرحمن ایوان سے واک آئوٹ کر کے چلے گئے ۔