اسرائیل کی فوج نے بدھ کے روز کہا کہ اس کی فورسز نے غزہ شہر کے جنوبی علاقے خان یونس میں زمینی اور فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیل کے انخلا کے احکامات کے بعد اندازے کے مطابق ڈیڑھ لاکھ لوگ خان یونس سے فرار ہوچکے ہیں۔
غزہ میں وزارت صحت نے بدھ کو اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے 55 افراد کی لاشیں گزشتہ روز اسپتالوں میں لائی گئی تھیں اور اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 39,145 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدے داروں نے علاقے میں شہریوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے، انسانی ہمدردی سے متعلق اسکے ادارے نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیل کے انخلا کے احکامات کے تازہ ترین مرحلے کے بعد ایک اندازے کے مطابق ڈیڑھ لاکھ لوگ خان یونس سے فرار ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ انخلا کے احکامات جاری کیے جانے اور اسرائیلی فورسز کی جانب سے ان علاقوں میں اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرنے کے درمیان وقفہ مختصر تھا۔
دوجارک نے کہا ’’ انخلا کا ہر حکم لوگوں کی زندگیوں میں گہرا خلل ڈالتا ہے ۔ لوگوں کو ایسے علاقوں میں منتقلی پر مجبور کیا گیا جہاں بہت کم یا کوئی انفرا اسٹرکچر نہیں تھا۔۔۔۔۔ جہاں پناہ گاہ ، صحت، پانی کی نکاسی اور زندگی بچانے والی معاونت انتہائی محدود پیمانے پر دستیاب ہے ۔’’
اسرائیل کی فوج نے بدھ کو یہ بھی کہا کہ اس نے پوری غزہ کی پٹی میں درجنوں فضائی حملے کرتے ہوئے جنوبی شہر رفح میں چھاپے مارے۔
اسرائیلی فورسز نے جنوبی لبنان میں رات گئے ایک فضائی حملہ کیا جس میں ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کی ڈیفینس فورسز نے بدھ کو کہا کہ یہ حملہ منگل کو علاقے سے راکٹ فائر کرنے کے جواب میں کیا گیا۔
اسرائیلی ائیر فورس نے مشرق سے اسرائیل کی جانب پرواز کرنے والے دو ڈرونز کو مار گرانے کی بھی اطلاع دی، جو اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ ہوگئے۔
عراق میں ایران کے حمایت یافتہ دھڑوں کے ایک گروپ، اسلامی مزاحمتی فورس نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیلی شہر ایلات کو ہدف بنانے کے لئے ڈرونز استعمال کئے۔
غزہ میں جنگ سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے ساتھ شروع ہوئی، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، تقریباً 120 یرغمالی ابھی بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں سے تقریباً ایک تہائی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکہ، مصر اور قطر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں جس میں لڑائی کو روکنا، یرغمالوں کی رہائی اور غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ شامل ہے۔
جمعرات کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے ایک اسرائیلی وفد کی قاہرہ میں آمد متوقع ہے۔