بلوچستان لبریشن فرںٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے بیان میں کہا کہ جمعہ 19 جولائی 2024 کو آزادی پسند بزرگ بلوچ رہنماء واجہ واحد کمبر بلوچ کا دوستوں کے ساتھ رابطہ اچانک ختم ہوا۔ جس پر فوری تحقیقات کا آغاز کیا گیا تو معلوم ہوا کہ چند مسلح افراد واجہ واحد کمبر بلوچ کو زبردستی ایک موٹر کار میں ڈال کر نامعلوم مقام لے گئے ہیں۔
ترجمان بی ایل ایف کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیقات سے جو شواہد اور اشارے ملے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ واجہ واحد کمبر کو پاکستان کے خفیہ ایجنٹس نے اغوا کیا ہے۔ ہم اپنے تحقیقات میں واجہ واحد کمبر کے اغواء میں کسی کی سہولت کاری کے کردار سمیت مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یاد رہے اس سے قبل 2007 میں بھی پاکستانی فوج واجہ واحد کمبر کو اغواء کرکے 14 ماہ تک فوجی عقوبت خانوں میں لاپتہ رکھ کر ذہنی اور جسمانی اذیتیں دینے کے بعد منظر عام پر لایا تھا اور متعدد مقدمات میں ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی تھی۔ 2011 میں واجہ واحد کمبر تمام جھوٹے مقدمات سے بری ہوکر رہا ہوئے تھے۔پاکستانی خفیہ اداروں نے 2022 میں دوسری بار واجہ واحد کمبر کو اغواء کر نے کی ایک ناکام کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ آزادی پسند رہنماؤں کو ماورائے قانون قتل، اغواء اور جبری گمشدہ کرنا پاکستان کی ریاستی پالیسی ہے۔ پاکستان کی ایسی تمام کارروائیاں نا صرف عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں ہیں بلکہ جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور ریاستی دہشتگردی کے زمرہ میں آتے ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ہم قابض ریاست پاکستان پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچ رہنماؤں کو قتل، اغواء، جبری لاپتہ یا جھوٹے مقدمات میں پابند سلاسل کرنے سے بلوچ قوم کو آزادی کی جدوجہد سے کسی بھی طرح روک نہیں سکے گا اور نہ آزادی کے لیے بلوچ قومی عزم و استقلال اور تحریک ریاستی دہشتگردی اور فوجی کاروائیوں سے کمزور و نابود ہوگا۔ البتہ ایسی کارروائیاں کرکے پاکستان اپنے جرائم کا بوجھ بڑھائے گا جن کے لیے بلوچ قوم اسے ضرور ایک دن جواب دہی کے لیے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔ ہمارا پختہ عزم ہے کہ بلوچستان کی آزادی تک جدوجہد رکھیں گے۔