بلوچ راجی مچی: سمی دین، ڈاکٹر صبیحہ، صبغت سمیت متعدد افراد لاپتہ

514

گوادر جلسے کے شرکاء پر ریاستی تشدد کے بعد شہر میں گشیدگی کی صورتحال برقرار-

گوادر میں ریاستی فورسز کی شدید کریک ڈاؤن کے بعد سے متعدد بلوچ شرکاء بشمول راجی مُچی کے رہنماء سمی دین بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شاہ جی صبغت اللہ لاپتہ ہیں، جن کے بارے میں انکے ساتھیوں اور لواحقین کو کوئی اطلاع نہیں ملی اور نا ہی گذشتہ روز سے ان افراد سے رابطہ ممکن ہوسکا ہے-

شہر میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطلی کے باعث لاپتہ رہنماؤں اور کارکنان کے حوالے سے کوئی مصدقہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں جبکہ فوجی کریک ڈاون کے دؤران سمی دین بلوچ کی زخمی ہونے کی بھی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں-

پاکستانی فورسز اور پولیس نے گوادر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بھی سیل کردیا ہے-

وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو گذشتہ روز گوادر میں موجود تھے، انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ بی وائی سی جلسے کے خلاف کاروائی میں پچیس کے قریب افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے-

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ماہ رنگ بلوچ بھی گوادر میں موجود ہیں جن سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے البتہ گذشتہ روز اپنے ویڈیو پیغام میں ماہ رنگ بلوچ نے گوادر میں حکومتی احکامات پر فورسز کی بلوچ شرکاء پر تشدد کے حولے سے بات کرتے ہوئے بلوچستان بھر میں مظاہروں اور ہڑتال کی کال دی تھی اور کہا تھا کہ انہیں یا بی وائی سی کے رہنماوں کو کچھ ہوا تو ذمہ دار ریاست پاکستان کو ٹہرایا جائے۔