بلوچستان کو ملٹری زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے،ہم کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ماہ رنگ بلوچ

856

بلوچستان بھر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے منعقدہ کردہ بلوچ راجی مچی کو کاؤنٹر کرنے کے لئے پاکستانی فورسز کی جانب سے زور آزمائی جاری ہے۔

مختلف علاقوں سے اطلاعات موصول ہورہے ہیں کہ فورسز نے شرکاء کو روکنے کے لئے شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہے جبکہ متعدد علاقوں سے جبری گمشدگی کی اطلاعات بھی موصول ہورہے ہیں۔

معروف صحافی ونگس کے مطابق انہوں نے ماہ رنگ بلوچ سے بات کی ہے۔ ماہ رنگ بلوچ نے گفتگو میں کہا “ہم کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ بلوچستان کو ملٹری زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کوئی آئین اور انسانی حقوق موجود نہیں ہیں۔”

ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا ہے کہ 200 سے زائد بلوچ کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ “ہم پرامن ہیں اور ہمارے بلوچ راجی مچی چند گھنٹے ہوں گی۔”

انہوں نے کہا ہے کہ ہم پرامن اجتماع کے لیے حکومت سے رجوع کر رہے ہیں لیکن حکومت ہمارے جمہوری مطالبات پر نہیں سن رہی۔

انہوں نے کہا ہے کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کارکنوں کی گرفتاری میں ملوث ہے۔

دوسری جانب کوئٹہ سے راجی مچی کے لئے جاتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد کو بھی دیگر وکیلوں سمیت کوئٹہ ہزار گنجی کے مقام پر فورسز نے روک دیا ہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری نے کنٹینرز لگاکر بلوچ راجی مچی میں شرکت کیلئے جانیوالے قافلے کو سونا خان کے مقام پر روک دیا ہے۔