ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ قومی تحریک و قومی بہادری کے درمیان رشتہ “عمل” کیساتھ بندھا رہتا ہے۔ آج بلوچ سماج کے حالات یہی مانگ کررہے ہیں کہ بلوچ استاد اور زانتکار، استاد صباء دشتیاری کی راہ اپنائے اور اپنے گفتگو سے لیکر تحریروں میں، ہر شعبے میں بلوچ سماج کی سچائیوں کی نمائندگی کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں یہ بات واضح طور پر سمجھنا ہوگا، یہ جہد ہماری گنجائش سے زیادہ مانگ کررہی ہے، اگر ہم سے کوئی حقیقی طور پر بلوچ کے درد کو سمجھتا پھر اس کو نہ دن دیکھنا ہوگا نہ رات، صباء کی طرح زندگی کا ہر لمحہ اس زمین و قوم کیلئے قربان کرنا ہوگا، اپنے کمفرٹ زون کو ختم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں اگر ہم میں سے کوئی کر نہیں سکتا تو پھر اپنے ہاتھ اوپر کرے، میرے خیال میں یہ بات واضح طور پر کہنا کہ مجھ نہیں ہورہا، جہد میں شامل ہونے اور کمفرٹ زون میں بیٹھنے سے ہزار درجہ بہتر ہے۔