بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے دو افراد کو بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے سنگین الزامات لگاتے ہوئے گرفتاری ظاہر کردی ہے۔
حکام کی جانب سے ان کی شناخت نیاز ولد عبداللہ اور بشیر ولد عبدالغنی کے نام سے ظاہر کی گئی ہے۔ حکام نے الزام لگایا ہے کہ دونوں رواں ماہ ساحلی شہر گوادر میں ایک حملے میں ہلاک ہونے والے غیرمقامی افراد کے ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں کا تعلق بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ماہ نو تاریخ کو ساحلی شہر گوادر میں نامعلوم مسلح افراد نے سربندر میں فش ہاربر جیٹی کے قریب رہائشی کوارٹر پر حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 7 افراد موقع پر ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوا تھا۔ حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی تھی۔
ہلاک و زخمی افراد کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال سے تھا۔ حملے کے بعد پاکستانی فوج نے گوادر اور گرد نواح میں بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے بڑی تعداد میں لوگوں کو جبری گمشدگی کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔ اسی دوران پاکستانی فوج نے تیرہ مئی کو دونوں کو گھر سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
واضح رہے اس سے قبل بھی بلوچستان میں اس نوعیت کے واقعات کے بعد فورسز کی جانب سے پہلے سے جبری گمشدہ افراد کی گرفتاری ظاہر کرکے ان پہ سنگیں الزامات لگائے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد دفعہ لوگوں کی گرفتاری ظاہر کرنے کے باوجود انہیں عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا ہے یا انہیں دوران حراست قتل کیا گیا ہے۔
رواں سال تربت میں پہلے سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے بالاچ مولابخش کی گرفتاری ظاہر کرنے کے باوجود انہیں دوران حراست قتل کیا گیا۔ جبکہ 31 اگست 2018 کو نوشکی کے مشہور پکنک پوائنٹ زنگی ناوڑ سے آصف بلوچ اور رشید بلوچ کو حراست میں لے کر بعد ازاں سی ٹی ڈی نے کوئٹہ میں میڈیا کے سامنے پیش کیا تھا تاہم وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
گذشتہ روز لاپتہ آصف اور رشید کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان کہا تھا کہ کل 29 مئی کو کوئٹہ ہائی کورٹ میرے بھائیوں کے کیس کی سماعت ہوئی ہمارے وکیل عمران بلوچ کے مطابق FC نے اپنا بیان جمع کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ آصف اور رشید اپنی مرضی سے بیرون ملک چلے گئے ہیں یہ کتنی مضخہ خیز بات ہے کہ ہمارے پیاروں کو لاپتہ کرکے پھر ان پر باہر ممالک جانےالزام لگاتے ہیں میرے بھائی آپ کے زندانوں میں ہیں انہیں بازیاب کریں ۔
آج وزیر داخلہ کی جانب سے گوادر واقعہ کے حوالے سے جن دو نوجوانوں کو سنگیں الزامات لگا کر ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے ان کے بارے میں بھی میں عوامی حلقے خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ انہیں بھی کہیں کسی جعلی مقابلے میں قتل نہ کیا جائے یا ان کو لاپتہ نہ رکھا جائے۔