وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج، 5496 دن مکمل ہوگئے ہیں-
بلوچ یکجہتی کمیٹی مکران کے کنوینر صبغت اللہ اور دیگر نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچ قوم کی حق حاکمیت کی جدوجہد طویل ہے، 70 کی دہائی تک سینکڑوں فرزندوں کو پاکستان فورسز نے اٹھا کر غائب کیا آج کے دور میں بلوچ کے پاس میڈیا اور سیاسی پختگی نہ ہونے کی وجہ سے باقاعدہ کوئی ریکارڈ سند کی صورت میں جمع نہ کیے جاسکے 2000 کے بعد بلوچ فرزندوں کی جدوجہد میں سیاسی و شعوری پختگی میں وقت حالات کے ساتھ قدرے اضافہ ہوا-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس صدی کے شروع سے بلوچ فرزندوں کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری اغوا اور پھر ان کی گرفتاریوں کو ظاہر نہ کر کے انہیں عالمی انسانی عدالتی قوانین کے خلاف حسب بے جار کھنا اور ہزاروں فرزندوں کی مسخ لاشیں پھینکنے میں ریاست پاکستان نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، مگر بلوچ نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے پرامن جدوجہد کے اس فیصلے میں سامراجی قوت کی چالوں کو بھانپ کر تنظیم اور ڈسپلن لانے کی کوشش کی اور یہ اسی ڈسپلن کا شاخسانہ ہے کہ اج ہزاروں بلوچ فرزندوں کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری اغوا ہونے کے شوائد وہ عملی لسٹ موجود ہے اور خود پاکستانی عدالتیں بھی اس سے بخوبی اگاہ ہیں بے شک انسانی حقوق کے داخلی ادارے خاموش ہیں-
انہوں نے کہا ہماری تنظیم وی بی ایم پی کی تاریخی پرامن جدوجہد ہر اس ادارے کے دروازے پر دستک دینے میں نہیں کتراتی ہے جو انسانی سماجی حقوق علمبردار کے دعوی دار ہیں طویل پرامن جدوجہد فرزندوں کی بازیابی کے لیے اہم قدم ہیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کی مسلسل جبری اغوا کیے گئے بلوچوں کے اہل خانہ کی تاریخی بھوک ہڑتالی کیمپ نے دنیا کے ہر فورم تک بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی ظلم جبر کی آواز پہنچائی ہے اگر اب بھی عالمی اداروں کی خاموشی برقرار رہی تو دنیا بلوچ نسل کشی میں برابر کی شریک ٹھہرے گی-
انہوں آخر میں کہا موجودہ صورتحال اور پاکستان کے بدلتے ہوئے کاؤنٹر انسرجنسی حکمت عملیوں کے سامنے بلوچ قومی تحریکوں کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے تحریک کی سیاسی بنیادوں کو مزید مضبوط کرنا ہوگا-