کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5478 ویں روز جاری رہا۔
نیشنل پارٹی کے محمد رفیق کوسہ بلوچ، رحیم بخش بلوچ، شاہ بلوچ اور دیگر نے آکر اظہا یکجہتی کی ۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال عالمی اداروں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے دعوؤں اور اعلامیہ اور عالمی قوانین پر سوالیہ نشان ہے انسانی حقوق عالمی چارٹر کی منظوری اور اس کے بعد انسانی حقوق سے متعلق متعدد اعلامیوں اور قراردادوں کے باوجود گزشتہ چھ دہائیوں سے بلوچ نسل کشی بلوچ عوام کے حق کے محرومی، فرزندوں کے دن دہاڑے جبری اغوا اور شہادتوں کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔
انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستان کی انسانی حقوق کی پامالیاں اس کے اپنے عوام تک پہلی ہوئی ہے جس کا اظہار اقوام متحدہ یورپی ممالک اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں کا پاکستان کے لیے نرم گوشہ حاصل ہے پاکستان کے ساتھ انسانی حقوق پر سمجھوتہ قابل افسوس اور تشویش ناک ہے اقوام متحدہ اور امریکہ اداروں بارہا اپنی رپورٹوں میں پاکستان کی انسانی حقوق کے حوالے سے کردار کا اقرار کر چکے ہیں لیکن ان کا کردار صرف بیانی اقرار تک ہی محدود رہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہیومن رائٹس واچ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل رپورٹر بلوچستان میں پاکستانی ریاست کے گھناونے کردار کو ظاہر کر چکی ہے اور پاکستان کے ہاتھوں ہزاروں بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا اور شہادتوں کے ثبوت واضح کر چکے ہیں جبکہ ستمبر 2013 میں اقوام متحدہ کی ورکنگ گروپ بھی بلوچستان میں قابض فوج کی نسل کشی کی کاروائیوں کو نمایاں کر چکی ہے لیکن ان سب کے باوجود اب تک امریکہ اور یورپی ممالک اقوام متحدہ عالمی ادارے انسانی حقوق پر سمجھو طے کرتے ہوئے پاکستان کی مالی اور سیاسی مدد کر رہے ہیں جو کہ خطے میں پاکستان کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی میں شدت واضح سبب ہیں آئے روز بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا اور دہشت گردانہ کاروائیوں کے تسلسل میں شدت لاتا جا رہا ہے۔