کوئٹہ کے قریب شعبان سے بلوچ لبریشن آرمی کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے سات افراد کی رہائی کے لیے ان کے رشتہ داروں نے بلوچستان اسمبلی کے باہر مظاہرہ کیا ہے۔
مظاہرین سے بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاءاللہ لانگو اور وزیر برائے لائیواسٹاک بخت محمد کاکڑ نے ملاقات کی اور انھیں مغویوں کی بازیابی کے لیے یقین دہانی کرائی۔
مظاہرے میں خواتین اور بچے شریک تھے جنھوں نے ہاتھوں میں مطالبات پر مشتمل پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔
اس موقع وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ کواہل خانہ سے بات چیت کے لئے فوکل پرسن مقرر کیا ہے جوکہ مغویوں کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں اور بہت جلد مغوی بازیاب ہو جائیں گے، شابان سے اغواہ ہونے والے افراد ہمارے اپنے ہی لوگ ہیں جن کی بازیابی کے لئے ریاست کردار ادا کررہی ہے حکومت اس مشکل وقت میں اہل خانہ ساتھ کھڑی ہے انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے دن ہو یا رات حکومت اپنا فرض ضرور ادا کرے گی۔
وزیرداخلہ سے بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کے حوالے سے اشارہ دیا۔
خیال رہے کہ بی ایل اے نے رواں ماہ بیس جون کو کوئٹہ میں ایک کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ فتح اسکواڈ نے ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران کوئٹہ کے علاقے شعبان سے دس مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
بی ایل اے کے ہاتھوں گرفتار ہونے والوں میں سے تین کو گذشتہ دنوں رہا کردیا گیاہے، تاہم دیگر تاحال بی ایل اے کے تحویل میں ہیں۔
بی ایل اے کے تحویل میں سات قیدیوں کے حوالے سے بی ایل اے کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے بعد ملزمان کو بلوچ قومی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں سات ملزمان پر پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کیلئے براہِ راست بلوچ قومی تحریک کیخلاف متحرک ہونے کا الزام ثابت ہوگیا۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ مذکورہ مجرمان کی سزا پر عملدرآمد کرنے سے پہلے، عالمی جنگی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے، بی ایل اے، قابض پاکستانی فوج کو قیدیوں کی تبادلے کی پیشکش کرتا ہے۔ اس ضمن میں فوج کو ایک ہفتے کا وقت دیا جاتا ہے۔ مقررہ مدت پوری ہونے کے بعد مجرمان کے سزاوں پر فوری عملدآمد کیا جائے گا۔