چین پاکستان اقتصادی راہداری کا مستقبل
ٹی بی پی اداریہ
چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے بین الاقوامی شعبے کے وزیر لیو جیان چاو نے اعلیٰ سطحی چینی وفد کے ساتھ پاکستان کا دورہ کیا۔ مشترکہ مشاورتی میکنزم فورم کے اجلاس میں، جہاں پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی، وہاں اپنے خطاب میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مستقبل کے لیے سب سے بڑا چیلنج سیکیورٹی کو قرار دیا اور سرمایہ کاری کے لیے سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دیا۔
حالیہ برسوں میں، بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری اور پاکستان میں چینی منصوبوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا ہے۔ مارچ کے مہینے میں بلوچ لبریشن آرمی نے گوادر کے محفوظ ترین علاقے پورٹ اتھارٹی کمپلیکس میں حملہ کیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا، جبکہ پختونخوا کے علاقے بشام میں خودکش حملے میں چینی انجینئرز کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، جس میں پانچ انجینئرز مارے گئے۔
بلوچستان کی آزادی کے لئے برسرپیکار مسلح تنظیموں کے حملے ایک بڑے رجحان کا حصہ ہیں جس کا مقصد چین اور پاکستان کے اقتصادی مفادات کو متاثر کرنا ہے۔ اِن مسلسل حملوں نے چینی منصوبوں کے تسلسل کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے، جو کہ حالیہ برسوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کی پیشرفت میں سست روی کا باعث ہے۔
چین کی کمیونسٹ حکومت کے اعلیٰ حکام پاکستان پر مسلسل زور دے رہے ہیں کہ بڑے فوجی آپریشن کے ذریعے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مخالف قوتوں کو ختم کیا جائے لیکن پاکستان دو دہائیوں سے بلوچستان میں فوجی جارحیت کے ذریعے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہے۔
بلوچستان کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، جسے فوجی جارحیت سے حل کرنا ممکن نہیں ہے۔ بلوچ قومی حقوق بشمول علیحدگی کا حق دئے بغیر بلوچ انسرجنسی اسی طرح جاری رہے گی، جس کے سبب چین کے اقتصادی منصوبوں کا بلوچستان میں کامیاب ہونے کے امکانات کم ہیں۔