پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو 2025-2026 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست حاصل ہوگئی ہے۔ غیرمستقل رکن کے طور پر پاکستان آٹھویں مرتبہ منتخب ہوا ہے۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں پاکستان پر اعتماد کرنے اور اسے سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب کرنے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاہے، “پاکستان اپنی رکنیت کے عرصے میں حل طلب اور جاری تنازعات کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے پرعزم رہے گا۔”
بلا مقابلہ منتخب ہونے والے دیگر چار ملک
پاکستان کے علاوہ ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ کو بھی جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے 2025-2026 کی مدت کے لیے سلامتی کونسل کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا اعلیٰ پینل، جس پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے، 15 ممالک پر مشتمل ہے، جن میں پانچ ویٹو کے مستقل ارکان، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکہ ہیں۔ دیگر دس ارکان دو سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں، جن میں سے نصف کی ہر سال تجدید ہوتی ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے پاکستان طاقت کے یکطرفہ اور غیر قانونی استعمال یا استعمال کی دھمکی کے حربے کی مخالفت، دہشت گردی کی تمام صورتوں اور مظاہروں کے مقابلے، اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں کی حمایت، اور علاقائی اور عالمی بحرانوں کے حل کے لیے موثر کردار ادا کرنا جاری رکھے گا۔
صومالی وزیر خارجہ احمد معلم فیکی نے کہا، “ہمارا دور کثیرالجہتی کے لیے مکمل وابستگی اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے احترام سے رہنمائی کرے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سلامتی کونسل اور افریقی یونین سمیت علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔
یونانی وزیر خارجہ جیورجیوس گیراپیٹرائٹس نے اس کی وضاحت کی کہ کس طرح تین براعظموں کے ” سنگم پر” ان کے ملک کی پوزیشن شمال اور جنوب، مشرق اور مغرب کے درمیان پل کا کام دینے میں مدد کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تنازعات کے پرامن حل کے تصور کو نئے معنی دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی بلا مقابلہ ووٹنگ کی مذمت
ہیومن رائٹس واچ نے غیر مسابقتی ووٹ کی مذمت کی۔ این جی او کے لیے اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر،لوئس چاربونیو نے، X پر کہا،”سلامتی کونسل یا اقوام متحدہ کے کسی دوسرے ادارے کی نشستوں کے لیے بلا مقابلہ انتخابات ‘انتخابات’ کے لفظ کا مذاق اڑاتے ہیں،”
انہوں نے کہا، “رکن ممالک کو خود کو انتخاب کا موقع دینا چاہیے تاکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ذمہ دار حکومتوں کو مسترد کیا جا سکے۔”
چاربونیو نے نشاندہی کی کہ کس طرح روس کے اتحادی بیلاروس کو گزشتہ سال سلووینیا کے ہاتھوں مشرقی یورپی علاقائی گروپ کی نشست کے لیے ہونے والے مسابقتی انتخابات میں شکست ہوئی، کیونکہ اراکین نے یوکرین پر روس کے حملے کی شدید مخالفت کی تھی۔
پانچ آنے والے ملک یکم جنوری 2025 سے ایکواڈور، جاپان، مالٹا، موزمبیق اور سوئٹزرلینڈ کی جگہ سنبھالیں گے۔
وہ پچھلے سال منتخب ہونے والے دیگر پانچ غیر مستقل ارکان، الجزائر، گیانا، سیرا لیون، سلووینیا اور جنوبی کوریا میں شامل ہوں گے۔