واشُک کا المناک حادثہ
ٹی بی پی اداریہ
بلوچستان میں ایسے دن کم گزرتے ہیں جب کوئی المناک حادثہ رونما نہ ہوا ہو، انتیس مئی کی رات تربت سے کوئٹہ جاتے ہوئے ابراز ٹرانسپورٹ کی بس کھائی میں گرنے سے اٹھائیس لوگ جانبحق ہوگئے۔ بلوچستان میں رواں سال جنوری سے اب تک پانچ ماہ کے دوران سات ہزار سے زائد حادثات ہو چکے ہیں۔ان حادثات میں نو ہزار سے زائد افراد زخمی اور ایک سو ستاسی ہلاک ہوچکے ہیں۔
بلوچستان میں ہر سال ہزاروں حادثات ہوتے ہیں لیکن حکومتی ادارے اِن واقعات کی روک تھام ممکن بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے سے قاصر ہیں اور ٹرانسپورٹ کمپنیاں منافع کے حصول کے لیے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرکے انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔
بلوچستان میں بڑے حادثات کی ایک اہم وجہ تنگ اور گنجان آباد سڑکیں ہیں، یہاں دو رویہ سڑک اور موٹر وے موجود نہیں ہے اور سڑکوں پر حفاظتی انتظامات کا فقدان ہے۔ حکومتی ادارے ٹرنسپورٹ کمپنیوں کو ضابطے کا پابند بنانے میں ناکام ہیں اور بس ڈرائیوروں کے اوور سپیڈنگ ؤ قواعد کی پاسداری نہ کرنے سے حادثات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
بلوچستان میں سالانہ ہزاروں قیمتی جانوں کے ضیاع کے باجود حکومتی ادارے ایسے قوانین بنانے اور نافذ کرنے سے قاصر ہیں جِن سے حادثات کو کم کرنے میں مدد مل سکے اور ٹرانسپورٹر کمپنیاں بھی مسلسل حادثات کے باجود غیر زمہ داری کا مظاہرہ کرکے بڑے واقعات کا سبب بن رہے ہیں۔ حکومتی ادارے اور ٹرانسپورٹر کمپنیاں اپنی زمہ داریوں کا ادراک کرکے اِن واقعات پر اظہار افسوس کرنے کے بجائے حادثات کے روک تھام کے لئے کے عملی اقدامات اٹھائیں ۔