نواب خیر بخش مری نے اپنی پوری زندگی ایک فکر و فلسفے اور نظریے کے تحت گزاری۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

147

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے نواب خیربخش مری کی دسویں برسی کے مناسبت سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نواب خیر بخش مری بلوچستان کی تحریکِ آزادی کے بانیوں میں ممتاز نظریاتی رہنما، مفکر، مدبر اور عظیم سیاسی استاد اور رہبر تھے۔ ان کی پوری زندگی جدوجہد، قربانی اور استقامت کی مثال ہے۔ ان کی برسی کے موقع پر ان کی سیاسی بصیرت، فکری عزم اور عظیم خواب کی تعمیر کے لیے ان کی استقامت کو خراج عقیدت پیش کرتےہیں۔

ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا نواب خیر بخش مری نے اپنی پوری زندگی ایک فکر و فلسفے اور نظریے کے تحت گزاری۔ ان کی زندگی بلوچستان کی آزادی و خودمختاری اور بقا کے جدوجہد کے لیے وقف تھی۔ انہوں نے ہمہ جہت مسائل کا مقابلہ کیا۔ نظریاتی میدان میں بڑے بڑے زمین بوس ہوئے، دنیا دو قطبی سے یک قطبی اور اس کے بعد کثیرالقطبی بن گیا، نظریاتی سیاست آلودہ ہوگیا، انحراف فیشن بن گیا لیکن بلوچ لیڈر کے پائے استقامت میں کوئی لغزش نہ آئی۔ خطے کی سیاست کا نشیب و فراز اور بلوچستان کے سیاسی حالات میں اتار چڑھاؤ ، قریبی ساتھیوں کی منفی سیاست باعثِ تکلیف ضرور تھا لیکن ان کی چٹان جیسی استقامت کے سامنے سب ہیچ ثابت ہوئے اور نواب صاحب کمان نئی نسل کو سونپ کر میدانِ جنگ کے شہسوار کی طرح دنیا سے وداع کر گئے۔

انہوں نے کہا بلوچستان کی تحریک آزادی میں نواب خیر بخش مری کا کردار ہمہ جہتی تھا۔ وہ نہ صرف سیاسی میدان میں بلکہ فکری محاذ پر بھی نمایاں ہے۔ انہوں نے اپنی جدوجہد کے دوران کئی بار قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں، جلاوطنی برداشت کی اور اپنے بیٹے بالاچ مری کی شہادت کا غم بھی سہنا پڑا۔ ان سب مشکلات کے باوجود انہوں نے اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ نہ صرف بلوچ بلکہ دنیا بھرکے مظلوم اورمحکوموں کے لیے مثال بن گئے ۔

ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا نواب خیر بخش مری کی شخصیت کا اثر بلوچ نوجوانوں پر بہت گہرا ہے۔ وہ نوجوانوں کے لیے ایک مشعل راہ ہیں، جنہوں نے انہیں سکھایا کہ اپنی شناخت، زبان اور ثقافت کی حفاظت صرف آزاد وطن اورتحریکِ آزادی میں مضمرہے۔ ان کی تعلیمات اور فکری بصیرت آج بھی بلوچ نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں اور ان کی جدوجہد صدیوں تک ہمیں حوصلہ اور توانائی دیتی رہے گی۔

بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا سیاسی میدان میں نواب خیر بخش مری کی حکمت عملی نے بلوچ قوم کو ایک نیا حوصلہ اور سمت دی۔ انہوں نے ہمیشہ نام نہاد مزاکرات اور بات چیت کی بجائے اصولی موقف اختیار کیا اور اس کے لیے ہر قسم کی قربانی دی۔ ان کا یہ غیر متزلزل عزم اور مستقل مزاجی ہی تھی جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی تھی۔ ان کی سیاسی بصیرت نے بلوچستان کی تحریک آزادی کو ایک نیا ولولہ دیا اور آج بھی ان کے افکار ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔

ڈاکٹرنسیم بلوچ نے آخر میں کہا کہ آج ان کی برسی کے موقع پر ہم ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا عہد کرتے ہیں۔ نواب خیر بخش مری کی زندگی کا ہر لمحہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اصولوں پر قائم رہ کر ہی ہم اپنے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔ ہمیں ان کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے بلوچستان کے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھنا ہوگا اور اس کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔آج ان کی برسی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حق و انصاف کے لیے کی جانے والی جدوجہد کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ ان کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ اصولوں پر قائم رہنا اور مشکلات کا سامنا کرنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلوچستان کی ‘ایکتا’ اور آزادی کے لیے اس سے کئی درجہ زیادہ کوشش، زیادہ عزم اور زیادہ توانائی سے کام کرنا ہوگا جو ہم آج کررہے ہیں۔