جبری لاپتہ ظہیر احمد کی اہلیہ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے شوہر ظہیر احمد ولد ڈاکٹر حاجی عبداللہ کو بمورخہ 27 جون 2024 بروز جمعرات کو دن دہاڑے 2 بجے کے قریب کوئٹہ سے لاپتہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے شوہر ظہیر احمد ایک سرکاری ملازم ہے اور گذشتہ 15 سالوں سے پاکستان پوسٹ آفس میں بحیثیت کلرک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے، جون 27 بروز جمعرات کو میرے شوہر ظہیر احمد 2 بجے کے ٹائم اپنے دفتر میں جی پی او کوئٹہ واقع زرغون روڈ سے اپنے گھر کلی بنگلزنی سریاب روڈ کے لیے نکلتے ہیں تو گھر پہنچنے سے پہلے دن دہاڑے لاپتہ کر دیے جاتے ہیں، میرا شوہر ایک سرکاری ملازم ہے اور اسکا کوئی سیاسی بیک گراونڈ نہیں صرف خاندانی اور خونی رشتوں کے بنیاد پر میرے شوہر اور دوسرے رشتہ داروں کو وقتاً فوقتاً ہراساں کیا جا رہا ہے اور گھروں یہ رات کی تاریکی میں کئی دفعہ چھاپے مارے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے پہلے کئی دفعہ میرے شوہر ظہیر احمد کے گھر پہ یہ چھاپے مارے گئے ہیں اور کئی دفعہ تفتیشی اداروں کی طرف سے اسے خاندان کے لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بہانے طلب کر کے ہراساں کیا جارہا تھا جبکہ اب 27 جون 2024 بروز جمعرات سے اسے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میرے شوہر کے باحفاظت بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر میرے شوہر ظہیر احمد کو جلد بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم انسانی حقوق کے تنظمیوں اور مسنگ پرسنز کے بازیابی کے تنظمیوں کے ساتھ مل کر سخت سے سخت احتجاج کرینگے۔