نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے تمام جامعات اور ان کے کیمپس تباہی کے دہانے پر ہیں، مالی مشکلات سمیت دیگر مسائل ان تمام جامعات کو در پیش ہیں، اسی طرح لمز وڈھ کیمپس بھی ان مشکلات سے دو چار ہے، وڈھ کیمپس میں میرٹ پر بھرتی ہو کر سات سالوں سے جامعہ میں خدمات سر انجام دینے والے اساتذہ کو نکال کر آسامیوں کی دوبارہ تشہیر کے پیچھے چور دروازے سے سفارشی حضرات کو بھرتی کرنا ہے جسکے ردعمل میں اساتذہ پچھلے چتھیس دنوں سے احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں مگر جامعہ انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
انہوں نے کہا این ٹی ایس جیسے ادارے سے ٹیسٹ لے کر، پینل انٹرویو کے عمل سے گزار کر جن کو نوکری دی گئی اور ہر سال سینڈیکیٹ میٹنگ میں انہیں ریگولائیز کے آسرے پر انکی زندگی کے قیمتی سال ضائع کروا دیئے گئے اور آج انہیں اسی ادارے سے بے دخل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جو کہ غیر پیشہ ورانہ اور غیر اخلاقی عمل ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ اور انٹرویو میں پاس ہونے والے اساتذہ جو کہ سات سال سے پڑھا کر ان سات سال کی تجربات کو چانسلر، وائس چانسلر، ڈائریکٹر وڈھ کیمپس پس پشت ڈال کر ایک دفعہ پھر ان اساتذہ کو ریگولر کرنے کی بجائے از سر نو آسامیوں کو مشتہر کرنا ان لوگوں کی کرپشن اور سفارشی کلچر کو عیاں کررہا ہے-
انہوں نے مزید کہا اسی سفارشی کلچر، اور کرپشن کی وجہ سے آج وڈھ کیمپس سمیت بلوچستان کے تمام جامعات تباہی کے دہانے پرپہنچ چکے ہیں، اور اساتذہ جیسے پیشہ ور بھی سراپا احتجاج پر ہیں، لیکن ان کی کوئی سنوائی نہیں ہورہا ہے، جس کی نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی مذمت کرتی ہے، اور قدم بہ قدم اساتذہ کے ساتھ کھڑی ہے۔