قلات اور پنجگور میں قومی مجرم حمید اللہ اور حمزہ کو ہلاک کرنے کی زمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

461

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچ سرمچاروں نے ایم آئی اور آئی ایس آئی کے دو کارندوں، پنجگور کے رہائشی حمید اللہ ولد اختر کو پنجگور کے علاقے قلم چوک میں اور حمزہ کو قلات کے علاقے شور پارود میں ڈور کے مقام پر ہلاک کرکے اسلحہ سمیت دیگر سامان ضبط کرلئے۔

انہوں نے کہا کہ قومی مجرم حمید اللہ پہلے ایک سرمچار تھا جو بعد میں پاکستانی فوج کے سامنے سرینڈر کرنے کے بعد پاکستانی فوج، ایم آئی اور آئی ایس آئی کے بنائے گئے نام نہاد سی ٹی ڈی کے لئے کام کر رہا تھا۔مذکورہ قومی مجرم بلوچ سرمچاروں کے خلاف دشمن کا اہم کارندہ ہونے کے علاوہ کئی سماجی برائیوں میں ملوث تھا۔

ترجمان نے کہا کہ اس کی سرکوبی کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے مذکورہ قومی مجرم کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی۔ چار جون کو اس کی موجودگی کی اطلاع پر بلوچ سرمچاروں نے کارروائی کرتے ہوئے اسے غیرموثر کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور کاروائی میں سرمچاروں نے قلات کے علاقے شور پارود میں سرگرم ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندہ حبیب اللہ مردانشہی کے دست راست حمزہ کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ مذکورہ قومی مجرم قابض پاکستانی فوج، ایم آئی اور آئی ایس آئی کے بنائے گئے علاقائی ڈیتھ اسکواڈ کے سرکردہ حبیب اللہ مردانشہی جو کہ بدنام زمانہ علی حیدر محمد حسنی کے دست راست ہیں، کے لئے کام کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ قومی مجرم قلات اور خاران کے مختلف علاقوں میں سماجی برائیوں کے ساتھ ساتھ ساتھی سرمچار شہید شمس بلوچ شہید ڈاکٹر شعیب اور ظفر بلوچ کی شہادت میں براہ راست ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اغواء کرکے پاکستانی فوج کی تحویل میں دینے جیسے سنگین جرائم بھی قومی مجرم حمزہ کی جرائم میں شامل ہیں۔ اس کے جرائم کے ٹھوس شواہد کی بنیاد پر پانچ جون کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے اسے غیرموثر کرنے کا فیصلہ کیا اور قومی مجرم کو ہلاک کرنے کے بعد سرمچار اس کے اسلحہ و دیگر سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف ان قومی مجرموں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ مجرموں کو اس کے جرائم کو دیکھتے ہوئے سزا دی گئی ہے۔ بلوچ سماج اور بلوچ قومی تحریک کے خلاف سرگرم تمام عناصر کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی مجرمانہ سرگرمیوں سے باز آئیں ورنہ ان کو بھی اسی انجام سے دوچار ہونا پڑے گا جو ان کی آنے والی نسلوں کے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہوگا۔