بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ شہید نور زمان عرف رئیس بلوچ ولد قادر بخش سکنہ ہوشاپ پرکوٹگ نومبر 2020 سے قومی آذادی کے حصول کے لیے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے منسلک تھے۔ ایک مئی 2024 کو گچک کہن میں جام شہادت نوش کر گئے، اس نے اپنا ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول ہوشاپ سے 2010 میں شروع کی اور 2020 میں نویں جماعت مکمل کرنے کے بعد مزید تعلیمی سفر کو جاری نہ رکھ سکے، شہید نور زمان بلوچ ایک انتہائی مخلص، محنتی اور خطرہ مول لینے والے دلیر اور جنگجو ساتھی تھے، جو جدوجہد آزادی کے لیے وقف تھے۔
ترجمان نے کہاکہ شہید نور زمان کو جولائی 2023 کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا گیا جبکہ اس کے ساتھی نظام عرف دیدار نے پاکستانی فوج اور ایجنسیوں کے سامنے سرینڈر کیے۔ بعد ازاں شہید نور زمان نے کیمپ کمانڈر کو اپنے صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ وہ ایک بار پھر تنظیم میں شامل ہونا چاہتے ہیں وہ انہی مہینوں کے لیے متحدہ عرب امارات گئے لیکن جلد ہی واپس آ گئے، اور تنظیمی ایریا کیمپ کا حصہ بن گئے۔
انہوں نے کہاکہ شہید نور زمان عرف رئیس بلوچ کے چچا ساتھی سرمچار ممتاز عرف ملا یاسر جو بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک تھے جو کیچ کے علاقے گورکوپ میں 17 جنوری 2023 کو شہادت کے اعلی مرتب پر فائز ہوئے تھے۔
میجر گہرام بلوچ نے کہاکہ ساتھی سرمچار نور زمان، سرینڈر شدہ سرمچار اور ریاستی پشت پناہی میں کام کرنے والے مخبر نبیل عرف عادل، عاقب عرف باسط اور یاسر عرف ملنگو کے ساتھ مشن پر تھے کہ انہوں نے راستے میں ساتھی سرمچار نور زمان کو فائرنگ کرکے کر شہید کر دیا۔ ان تمام کارندوں کی نشاندہی ہوچکی ہے، ان سب کو جلد ان کی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف سرگرم قومی دشمنوں کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
مزید کہاکہ شہداء کے خون کا لہو بلوچستان کی آزادی ہے اور آزادی بلوچوں کا مقدر ہے کیونکہ وہ حق اور سچائی اور اپنی سرزمین کے دفاع کیلئے لڑ رہے ہیں، فتح اور کامیابی ہمیشہ سچائی کی ہوتی ہے۔
آخر میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان لبریشن فرنٹ شہید سرمچار نور زمان بلوچ کو اس عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ جلد شہداء کے عظیم مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔