شہید سرمچار محمود عرف مہروان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

473

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 7 جون 2024 کی شام 6 بجے کیچ کے علاقے تربت کلاتک میں مرمر کراس کے مقام پر سرمچار تنظیمی کام کے سلسلے میں جارہے تھے کہ پاکستانی فوج کی بنائے گئے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کے ساتھ ان کا جھڑپ ہوا، ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے سرمچاروں کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی اس دوران سرمچار محمود عرف مہروان دشمن کا گھیرا توڑنے کیلئے دلیری سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے جبکہ اس کا ساتھی سرمچار دشمن کا گھیرا توڑ کر نکلنے میں کامیاب ہوا۔ ساتھی سرمچار نے ہمت، بہادری اور بہترین گوریلا حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید سرمچار کا اسلحہ اور دیگر سامان بھی اپنے ساتھ لئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والے جانباز ساتھی سرمچار محمود عرف مہروان ولد میجر مولابخش سکنہ ہسادیگ دشت 2012 سے قومی آزادی کی حصول کیلئے بلوچستان لبریشن فرنٹ سے منسلک تھے۔ اس نے دشمن کے خلاف کئی اہم معرکوں میں ساتھیوں کے شانہ بشانہ لڑ کر جرت، بہادری اور گوریلا جنگی مہارتوں کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ شہید محمود جان عرف مہروان، ساتھی سرمچار شہید ناکو عیسیٰ عرف ناکو شیرا، شہید سمیر عرف سوگات، شہید ثنا عرف سوگات اور شہید جعفر عرف ثنا کا قریبی رشتہ دار تھا۔

انہوں نے کہاکہ شہید محمود عرف مہروان ایک مہربان و ہمدرد ساتھی اور ایک پرعزم و جانفشان سرمچار تھے، مسلح جدوجہد سے پہلے وہ بلوچستان کی آزادی کیلئے سیاسی جدوجہد سے وابستہ تھے، سال 2012 میں وہ بی ایل ایف کے شہری نیٹورک میں شامل ہوئے، اس دن سے شہادت کے دن تک وہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے پلیٹ فارم سے ایک فعال و متحرک سرمچار رہے اور شہداء کے کارواں میں شامل ہوکر امر ہوگئے۔

ترجمان نے کہا کہ دیتھ اسکواڈ کے تمام کارندوں کی نشاندہی ہوچکی ہے، ان سب کو جلد ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔ بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف سرگرم قومی دشمنوں کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اپنے ساتھی سرمچار شہید محمود جان عرف مہروان کو ان کی عظیم شہادت پر خراج تحسین پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہید کے مشن کو ہر حال میں پایہ تکمیل تک پہنچا کر انکے آزاد بلوچستان کے خواب کو مکمل کرکے دشمن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔