سی پیک اور عزم استحکام فوجی آپریشن
ٹی بی پی اداریہ
چین کی کمیونسٹ حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سرمایہ کاری کو بڑھانے اور سی پیک فیز ٹو کے منصوبوں کی تکمیل کو بلوچستان میں سیکورٹی خدشات دور کرنے سے مشروط کردیا ہے اور پاکستان نے اقتصادی راہداری پر چین کے سیکورٹی تحفظات ختم کرنے کے لیے بلوچستان اور پختونخوا میں آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا ہے۔
جنوری دو ہزار سترہ کو سی پیک کے اقتصادی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کے تحفظ کے لیے پاکستان آرمی کی نو بٹالینز اور چھ سویلین ونگز کو یکجا کر کے چودہ ہزار نفری پر مشتمل ایک سپیشل سیکورٹی ڈویژن تشکیل دیا گیا ہے لیکن اس کے باجود بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سی پیک منصوبوں پر حملوں میں ابتک متعدد چینی شہری ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
بلوچستان دو دہائیوں سے زائد عرصے سے حالت جنگ میں ہے۔ پاکستان نے مختلف ادوار میں فوجی آپریشنوں اور جبر کے ذریعے بلوچ انسرجنسی کو ختم کرنے کے لئے کوششیں کی ہیں لیکن ہزاروں لوگوں کی ہلاکت و جبری گمشدگیوں کے بعد بھی آزادی کی جنگ منظم شکل میں جاری ہے اور وقت کے ساتھ اُس کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔
بلوچستان میں فوجی آپریشنوں اور طاقت کے ذریعے اقتصادی منصوبے مکمل کرنا اگر ممکن ہوتا تو چین کے اقتصادی منصوبوں پر چودہ ہزار نفری مامور ہونے کے باجود چینی انجینئرز پر متوتر حملے نہ ہورہے ہوتے۔ سیکیورٹی و امن و امان کے مسائل پیدا ہونے کی وجوہات سیاسی و معاشی ہیں، امن و امان تب تک بحال نہیں ہوسکتی جب تک مقامی لوگوں و حقیقی اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔