ایک روز قبل جنوبی لبنان میں ایک اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے ایک سینئیر کمانڈر کے مارے جانے کے بعد حزب اللہ نے بدھ کے روز اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کردی۔
سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے جسکے سبب غزہ کی جنگ شروع ہرئی تھی، حزب اللہ کا تقریباً روز ہی اسرائیلی فوج کے ساتھ سرحد کے آرپار فائیرنگ کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں فائرنگ کے تبادلے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حزب اللہ اسرائیلی فوجی پوزیشنوں پر حملوں کے لئے ڈرونز کے استعمال میں اضافہ کررہا ہے، جبکہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف مخصوص ٹھکانوں پر جوابی حملے کر رہا ہے۔
کمانڈر طالب سمیع عبداللہ کی تدفین کے موقع پر جو کہ منگل کے روز کے اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے، حزب اللہ کے سینئیر عہدیدار ہاشم سیف الدین نے کہا کہ ہم اپنے حملوں کی شدت، قوت، اور تعداد بڑھائیں گے۔
ادھر دوحا میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اسرائیل- لبنان سرحد پر ایک سفارتی حل کے لئے اپنی اپیلوں کا اعادہ کیا۔ اور کہا کہ غزہ میں جنگ بندی سمجھوتے سے جسکے لئے طویل عرصے سے کوششیں ہو رہی ہیں، نظام پر دباؤ بہت کم ہو جائے گا۔
اپنے بیانات میں حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی اسرائیل میں تین اڈوں اور بیرکس پر درجنوں کٹیوشا راکٹ فائر کئے۔
ایران کے حمایت یافتہ گروپ نے کہا اسنے اپنے ایک کمانڈر کے قتل کے جواب میں اسرائیل کی ایک فوجی فیکٹری کو بھی گائیڈڈ میزائیلوں سے نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ایک کے بعد دوسرے اور تیسرے حملے میں لبنان سے ڈیڑھ سو سے زیادہ پروجیکٹائل فائر کئے گئے۔
ایسے میں جب حالیہ دنوں میں درجہ حرارت میں بہت اضافہ ہوا ہے، فائرنگ کے اس تبادلے کے سبب سرحد کے دونوں جانب جھاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ کہنا کہ اسرائیل کی فائر اینڈ ریسکیو سروسز اس آگ کو بجھانے کے لئے کام کر رہی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ اسنے طالب سمیع عبداللہ کو جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے کمان سینٹر پر ایک روز قبل حملہ کرکے ہلاک کردیا۔
ایک بیان میں اس نے طالب سمیع عبداللہ کو جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے انتہائی سینئر کمانڈروں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اسرائیلی شہریوں کے خلاف بڑی تعداد میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کی اور اسے آگے بڑھایا۔
ایک ذریعے نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ طالب سمیع عبداللہ، حزب اللہ کے تین دوسرے کمانڈروں کے ساتھ سرحد سے پندرہ کلومیٹر دور جوئ آیا کے مقام پر اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے۔
حزب الہہ کے حامی روزنامے آلا اخبار نے عبداللہ کی ہلاکت کو گروپ کے لئے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا ہے۔
تاہم برطانیہ میں مقیم مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر عمل سعد کے خیال میں اس واقعے کے سبب تصادم کے پھیلنے کا خطرہ نہیں ہے۔
آٹھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری سرحد کے آر پار تشدد میں لبنان میں کم از کم 468 لوگ مارے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر جنگجو تھے۔ ان میں 89 شہری بھی شامل تھے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے کم از کم پندرہ فوجی اور گیارہ شہری مارے گئے ہیں۔
سرحد کے دونوں جانب ہزاروں لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔